پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ بھارت کی سازش تھی، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ بھارت کی سازش تھی۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج حملے میں شہید ہونے والوں کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔  دہشت گرد پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ہماری ایجنسیز نے چار تخریب کاری کے منصوبے ناکام بنادیے تھے۔ ان سب کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی

وزیراعظم نے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں بڑی تبدیلیاں لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاورسیکٹر، پی آئی اے اوراسٹیل ملزمیں بڑی تبدیلیاں ہوں گی۔ اصلاحات کے بغیرآگے نہیں بڑھ سکتے۔ سیاسی بھرتیوں سے اداروں کو تباہ کیا گیا۔ ملک کو آگے لے جانے کیلئے اداروں میں بیٹھے ہوئے مافیاز کا خاتمہ ضروری ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے مطلوبہ ہدف پورا نہ ہوسکا ۔ م نے 4 ہزار 900 ارب روپے اکٹھا کرنا تھا وہ 3900ارب پر آگیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھ پرلاک ڈاؤن کےحوالےسے تنقید کی گئی۔ پاور سیکٹر میں بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ پی آئی اے تباہی کی طرف کیوں گئی، اس کی تباہی میں مافیا ملوث ہے۔ 11سالوں میں پی آئی اےکے10چیئرمین بدلےگئے

انہوں نے کہا کہ کرکٹ ٹیم کوبھی تباہ کرناہے توکپتان بدلتے رہو ٹیم تباہ ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اراکین کا خاص طور پر مشکور ہوں۔ بجٹ منظور ہونے سے ایک رات پہلے ایسا لگتا تھاحکومت جارہی ہے۔بجٹ کی منظوری پر فنانس ٹیم کو مبارکباد دیتاہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں 5ہزار ارب روپے اکٹھا کرنا تھا۔ لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے مطلوبہ ہدف پورا نہ ہوسکا۔ ہم نے 4ہزار 900ارب روپے اکٹھا کرنا تھا وہ 3900 ارب پر آگیا۔

وزیراعظم  نے کہا کہ لاک ڈاوَن کے حوالے سے سندھ سے مسائل سامنے آگئے۔ ہم نے لاک ڈاؤن میں وہ کیا جس کا پریشر ڈالا جارہاتھا۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے فیصلے خود کرتے ہیں۔ میں مکمل لاک ڈاؤن کا کبھی مشورہ نہ دیتا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین اور یورپ کو دیکھ کر پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کردیا گیا۔ لاک ڈاوَن کرنے والے کبھی کچی بستیوں میں نہیں گئے۔

انہوں نے کہا کہ ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم نے کورونا سے متاثرہ افراد میں شفافیت سے رقم تقسیم کی ۔ لاک ڈاؤن کر کے پورا ملک بند نہیں کرسکتے تھے۔ ہمارے جیسے لوگوں کو گھروں میں بند کیاجائے تو ان کا کچھ نہیں جاتا۔ لاک ڈاوَن سے تو غریب ہی متاثر ہوا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ہم نے وقت پر فیصلہ کرکے تعمیراتی شعبہ کھول دیا۔ ٹیکس کلیکشن ایک چیلنج ہے ۔معیشت جو آگے جارہی تھی کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئی۔ دنیابھرمیں سیاحت کے برےحالات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام مافیازکو قانون کی گرفت میں لائیں گے۔ نوازشریف اورزرداری کی شوگرملزکیوں ہیں؟۔ شوگرملز کالا دھن سفید کرنے کیلئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی باتوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ خواجہ آصف سےانٹرویو میں پوچھا گیا کہ ن لیگ اورپی ٹی آئی میں کیا فرق ہے؟ خواجہ آصف نےکہا ہم لبرل ہیں وہ مذہبی جماعتوں کےساتھ ہیں۔ یہ لوگ لبرلی کرپٹ ہیں،۔ یہ لوگ باہرجاکرلبرل بن جاتےہیں کہ ہمیں بچاوَ۔ ن لیگ والوں کاکوئی دین ایمان نہیں کبھی جہادی بن جاتےہیں کبھی لبرل۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ پاکستان کو ریاست مدینہ طرزپرچلاوَں گا۔ ریاست مدینہ میں تمام انسانوں کےحقوق تھے۔ہر فورم پرپاکستان کومدینہ کی ریاست بنانے کاعزم دہرایا۔ انڈونیشیا اور ملائیشیامیں اسلام مسلمان تاجروں کی وجہ سے آیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے اسمبلی فلورپرکہا تھا کہ یہ ہیں لندن فلیٹس کے دستاویزات، لیکن سپریم کورٹ میں وہ دستاویزات غلط ثابت ہوئے۔ نوازشریف کوکہاگیا کہ فکرنہ کریں لوگ پانامہ کو بھول جائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن جلدی میں ہے کہ حکومت چلی جائے اور ان کی چوری بچ جائے۔ کرسی کسی کی مضبوط نہیں ہوتی ، آج ہیں کل نہیں، سب کچھ  اللہ کی مرضی سے ہوتاہے،۔ کرسی چھوڑنے سے کبھی گھبرانا نہیں چاہیے، صرف نظریہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ جب تک نظریےاوراصول پرکھڑےرہےہمیں کوئی نہیں ہراسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے گھرمیں رہتا ہوں، خرچےخودبرداشت کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت سی نعمتوں سےنوازاہے۔مشکل وقت ضرور ہےلیکن بہت جلد پاکستان ترقی پذیرملکوں کیلئےمثال بنے گا۔

زیراعظم نے کہا کہ صرف 6،7 لوگ این آراو چاہتے ہیں۔ اگرمائنس ون ہو بھی گیا توباقی بھی ان کو نہیں چھوڑیں گے۔

 


متعلقہ خبریں