قومی اسمبلی نے 5 کھرب 44 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دے دی



اسلام آباد: قومی اسمبلی نے 5 کھرب 44 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دے دی۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہونے والے بجٹ اجلاس میں قومی اسمبلی نے 263 ضمنی گرانٹس کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ وزیر اعظم آفس کے اخراجات میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان  مسلم لیگ ن کی حکومت نے سال 18-2017 میں 600 ارب کی ضمنی گرانٹس لیں۔ ہماری حکومت پہلے سال 415 ارب تک ریگولر ضمنی گرانٹس لائی۔ ہماری حکومت 222 ارب روپے تک ریگولر ضمنی گرانٹس لائی ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز نئے مالی سال 20-2020 کا بجٹ قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے تمام ترامیم مسترد کردیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کے دعوے کا نتیجہ:بجٹ منظوری میں زیادہ ووٹ ملے، اسد عمر

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی کوئی تجویز منظور نہ ہوسکی تھی۔ بجٹ ووٹنگ کے دوران اپوزیشن اراکین نے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا۔

بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران سمیت حکومتی و اتحادی اراکین موجود تھے۔ اپوزیشن جماعتوں کے تمام ارکان بھی ایوان میں موجود تھے۔

ہم نیوز کے مطابق فنانس بل کے حق میں 160 ووٹ جبکہ مخالفت میں 119 ووٹ پڑے تھے۔ بل کے حق میں پڑنے والے ووٹوں کی گنتی کے بعد فنانس بل منظور کرلیا گیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپوزیشن کو ووٹ دیا تھا۔ بی این پی کے سردار اختر مینگل ایوان میں موجود نہیں تھے۔ بی این پی کے آغا حسن بلوچ اور حاجی ہاشم نے اپوزیشن کو ووٹ دیا۔

قومی اسمبلی سے بجٹ منظورہونے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائت ٹوئٹر پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ پچھلے سال کے بجٹ کی 29 ووٹ کی اکثریت اس سال بڑھ کر 41 ہو گئی۔


متعلقہ خبریں