کینجھر جھیل کے پریشان حال ماہی گیر


فطری حسن اور قدرتی وسائل سے مالال کینجھر جھیل صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔ یہ جھیل ٹھٹھہ اور کراچی کو پانی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔

اپنے  فطری حسن کے باعث فطرت کو چاہنے والوں کے لیے نہ صرف مخصوص کشش رکھتی ہے بلکہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باعث ہزاروں خاندانوں کے روزگار کا وسیلہ بھی ہے۔

کینجھر جھیل کو میٹھے پانی کا بھی سب سے بڑا ذخیرہ اورمچھلی کی افزائش کا گھر تسلیم کیا جا تا ہے۔ یہ جھیل ایشیا میں اپنی منفرد پہچان رکھتی ہے اور سائیبریا کے مہاجر پرندے سردیاں گزارنے کیلئے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

ماضی میں اس جھیل سے ماہانہ ہزاروں ٹن مچھلی کا شکار کیا جاتا تھا، مگر اب وہاں مچھلی نایاب ہو چکی ہے۔

سندھ میں ماہی گیری کا کام  صدیوں سے چلاآرہا ہے اور یہاں کےلوگ اپنے گھر بھی جھیلوں، نہروں اور دریا کناروں پر بساتے ہیں تاکہ وہ با آسانی اپنا روزگارحاصل کر سکیں۔

ماضی میں ماہی گیر اس سے ماہانہ ہزاروں ٹن مچھلی کا شکار کرتے تھے جس سے نہ صرف وہ خوشحال رہتے تھے بلکے کینجھر جھیل سے شکار ہونے والی مچھلی سے ملکی خزانے کو بھی کروڑوں کا فائدہ ہوتا تھا۔

ہم نیوز کے نمائندہ طفیل احمد کا کہنا ہے کہ جھیل کنارے تقریباََ پچاس ہزار سے زائد خاندان بستے ہیں۔ ماہی گیر مچھلی کا شکارنا ہونے کی وجہ سے فاقوں پر مجبور ہیں۔

جہاں سیاح مہمانوں کو مچھلیاں تحفے میں دی جاتی تھیں وہاں لوگ آج امداد کے منتظر ہیں۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ اگرصوبائی حکومت کینجھرجھیل سمیت ٹھٹھہ میں موجود دیگر جھیلوں کے بہتری کے لیے اقدام کرے تو پچاس ہزار سے زائد خاندانوں کے گھروں کا چولہا پھر سے جل سکتا ہے۔

ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ پہلے جھیل اچھا روزگار مل جاتا تھا لیکن اب سارا دن مچھلی نہیں لگتی جس کے باعث مالی حالات خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں