نوازشریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج ارشد ملک برطرف



لاہور: نوازشریف کیخلاف فیصلہ دینے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے ارشد ملک کو جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں برطرف کرنے کی منظوری دی ہے۔

ویڈیواسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعدجج ارشد ملک کی برطرفی کافیصلہ کیا گیا۔

انتظامی کمیٹی کے 7 معزز جج صاحبان نے اجلاس میں شرکت کی جس کی سربراہی لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کی۔

لاہورہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان کی صدارت میں  سینئر ججز کی انتظامی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس شہزاد احمد خان، جسٹس سجاد علی خان، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو پیش کردی

خیال رہے کہ جولائی2019 میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز، شہبازشریف اور شاہد خاقان عباسی نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں جج ارشد ملک کے متعلق ایک ویڈیو دکھائی گئی۔

ویڈیو میں ارشد ملک کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ’’ نواز شریف کو سزا سناکر میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں‘‘۔  جج نے  ساتھ بیٹھے لیگی رکن ناصر بٹ کو بتایا کہ نواز شریف پر نہ کوئی الزام نہ ہی کوئی ثبوت ہے۔

جج ارشد ملک نے ایک دن بعد مبینہ ویڈیو کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی ساکھ کو خراب کرنے کے کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا گیا

ارشد ملک نے ن لیگ کی پریس کانفرنس کے ایک دن بعد پریس ریلیز جاری کی جس میں کہا گیا تھا کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا اور  نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا میں نے تمام فیصلےخدا کو حاضر ناظر جان کر اور قانونی شواہد کی بنیاد پر کیے۔

مریم نواز کی پریس کانفرنس پر اپنا موقف دیتے ہوئے جج نے کہا تھا کہ نوازشریف کے مقدمے کے دوران مجھے بارہا ان کے نمائندوں کی جانب سے رشوت کی پیشکش کی گئی اور تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

متنازعہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد جج ارشد ملک کے خلاف تحقیقات کیلئے کیس  وزارت قانون کو بھیج دیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد ملک کو لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا تھا اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش بھی کی تھی۔


متعلقہ خبریں