ویڈیو اسکینڈل کے 2 کردار وں میں سے ایک ارشد ملک برطرف ہو گئے، شہزاد اکبر


اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جج ویڈیو اسکینڈل کیس کے 2 کردار وں میں سے ایک ارشد ملک برطرف ہو گئے۔

لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد کے سابق جج ارشد ملک کو ویڈیو اسکینڈل کیس میں برطرفی پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے معاون خصوصی احتساب نے کہا کہ کھیل کا دوسرا کردار مریم صفدر ہیں۔

معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبرنے کہا کہ مریم صفدر نے جج کی ویڈیو استعمال کرکے اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ اپیل پر سزا ہونا باقی ہے، ارشد ملک کی تعیناتی شاہدخاقان عباسی نے کی تھی۔

اپنی ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ “جج ارشد ملک کیس میں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ العزیزیہ کیس اس جج کی عدالت میں ملزمان یعنی نواز شریف کی درخواست پر منتقل ہوا تھا اور اسی کیس میں ملوث ناصر بٹ نامی شخص ارشد ملک کا پرانا شناسا تھا-عدلیہ کے ساتھ ایسی حرکتیں شریف خاندان ماضی میں بھی کر چکا ہے جسٹس قیوم ساگا یاد رہے”۔

خیال رہے کہ آج لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے نوازشریف کیخلاف فیصلہ دینے والے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو برطرف کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ارشد ملک کی برطرفی کافیصلہ کیا۔

انتظامی کمیٹی کے 7 معزز جج صاحبان نے اجلاس میں شرکت کی جس کی سربراہی لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو پیش کردی

خیال رہے کہ جولائی2019 میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز، شہبازشریف اور شاہد خاقان عباسی نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں جج ارشد ملک کے متعلق ایک ویڈیو دکھائی گئی تھی۔

ویڈیو میں ارشد ملک کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا تھا کہ’’ نواز شریف کو سزا سناکر میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں‘‘۔  جج نے  ساتھ بیٹھے لیگی رکن ناصر بٹ کو بتایا کہ “نواز شریف پر کوئی الزام ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت ہے”۔

جج ارشد ملک نے ایک دن بعد مبینہ ویڈیو کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی ساکھ کو خراب کرنے کے کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا گیا

ارشد ملک نے ن لیگ کی پریس کانفرنس کے ایک دن بعد پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا اور  نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا میں نے تمام فیصلےخدا کو حاضر ناظر جان کر اور قانونی شواہد کی بنیاد پر کیے۔

مریم نواز کی پریس کانفرنس پر اپنا موقف دیتے ہوئے جج نے کہا تھا کہ نوازشریف کے مقدمے کے دوران مجھے بارہا ان کے نمائندوں کی جانب سے رشوت کی پیشکش کی گئی اور تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔


متعلقہ خبریں