عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

ارشد پپو قتل کیس، عزیر بلوچ پر ترمیمی فرد جرم عائد

فوٹو: فائل


کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی سنسنی خیز انکشافات پر مبنی 36 صفحات پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ( جے آئی ٹی) رپورٹ ہم نیوز نے حاصل کر لی۔

رپورٹ میں عزیربلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بابا لاڈلہ اور جبار لنگڑا کے ذریعے رزاق کمانڈو کے بھائی کو 2010 میں قتل کرایا تھا۔

عزیر بلوچ نے کراچی کی شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں لسانی بنیادوں پر قتل اور جبار لنگڑا کےذریعے شیرشاہ کباڑی مارکیٹ میں 11 افراد کو قتل کرانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں قتل عام مخالف سیاسی جماعت کو بھتہ دینے کے شبے پر کیا ۔

عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے  مارچ 2013 میں ارشد پپو کو قتل کرایا، اس کا کہنا ہے کہ پولیس افسران اورگینگسٹرز کی مدد سے اس نے ارشد پپو کو قتل کرایا تھا۔

ملزم کا کہنا ہے کہ ارشد پپو کے قتل میں کئی پولیس انسپکٹرز کی مدد لی تھی، ارشد پپو کو اغوا کرنے کیلئے  پولیس موبائل کا بندوبست انسپکٹر یوسف بلوچ نے کیا تھا۔

جے آئی ٹی میں بتایا گیا ہے کہ ارشد پپو اور دیگرمغویوں کو آدم ٹی گودام میں لایا گیا جہاں اسے 2 ساتھیوں سمیت قتل کر کے نعش جلا دی گئی اور پھر راکھ گٹر میں بہا دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ  نے 2012 میں لیاری آپریشن کے دوران اپنے کارندوں کو پولیس کے خلا ف مزاحمت کا بھی حکم دیا تھا۔

عزیر بلوچ کی جان کو خطرہ ہے، علی زیدی

جے آئی ٹی رپورٹ میں عزیر بلوچ، گینگ گروپ اور ایم کیوایم کے درمیان رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ عزیر بلوچ کا ارشد پپو ،غفار ذکری گروپ پر حملوں اور شہریوں کے جاں بحق ہونے کا اعتراف بھی سامنے آیا ہے۔


متعلقہ خبریں