چمن کے مقامی افراد کو احساس پروگرام کے تحت مالی پیکج دیا جائے گا، وزیراعلی بلوچستان 


کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ لغڑی پیکج سے منسلک چمن کے مقامی افراد کو فوری طور پر حکومت بلوچستان کی جانب سے احساس پروگرام کے تحت مالی پیکج دیا جائے گا۔  

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت پاک افغان بارڈر کی بندش سے پیدا ہونے والی صورتحال کے متعلق امور پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

محکمہ داخلہ، سیکیورٹی اور اینٹیلیجنس اداروں،پاکستان کسٹمز اور انتظامیہ کی جانب سے اجلاس کو متعلقہ امور پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، ممنوعہ اور غیرممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ، امن وامان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ماضی میں سرحدی کشیدگی اوربدانتظامی کے باعث پاک افغان سرحد کو عارضی طور پر بند کیا جاتا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ روزانہ 12سے 15 ہزار افراد دونوں اطراف سے سرحد عبور کرتے ہیں جن میں لغڑی پیکج سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان جانے والی اشیاء نوے فیصد بغیر ٹیکس کے ویش بارڈر پر اتاری جاتی ہیں۔ اسمگلنگ سے ملکی خزانے کو ٹیکس کی مد بھاری نقصان پہنچتا ہے اور شر پسند عناصر کو بھی تقویت ملتی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے دو کمیٹیوں کی تشکیل کی ہدایت بھی کی، ایک کمیٹی علاقے میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔

دوسری کمیٹی مقامی تاجروں اور لغڑی پیکج سے منسلک افراد کے ساتھ بات چیت کرکے انہیں سرحد کی بندش کے محرکات پر اعتماد میں لے گی۔

وزیر اعلیٰ جام کمال نے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں انتظامی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں، ایف سی حکام اور چیمبر آف کامرس کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

ذیلی کمیٹی مسئلے کے مستقل بنیادوں پر حل کے لئے متبادل معاشی سرگرمیوں، بارڈر ٹریڈ کے موثر طریقہ کار، بارڈر مارکیٹوں اور ویئر ہاؤسز کے قیام، امیگریشن اور کسٹمز کی سہولیات اور دیگر سرحدی امور کی باضابطگی سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔

متبادل معاشی سرگرمیوں کے اقدامات سے سرحدی علاقوں میں باقاعدہ اور قانونی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور قانوی تجارت کے فروغ سے حکومت اور مقامی تاجروں کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں کو حاصل اختیارات کے تحت ملکی مفاد میں فیصلے کئے جائیں گے۔

وفاقی حکومت سے متعلق امو رپر وزیراعظم سے ملاقات کروں گا تاکہ مسئلہ کا فوری اور مستقل بنیادوں پر حل ممکن ہوسکے۔


متعلقہ خبریں