ٹھٹھہ: کینجھر جھیل حکومتی توجہ کی منتظر


ٹھٹھہ: سندھ کے ضلع ٹھٹھہ کی کینجھر جھیل سمیت دیگر جھیلوں پر خصوصی توجہ دی جائے تو 50 ہزار سے زائد خاندانوں کو روزگار میِئسر آ جائے گا۔

کینجھر جھیل اپنے حسن کے باعث فطرت کو چاہنے والوں کے لیے نہ صرف مخصوص کشش رکھتی ہے بلکہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باعث ہزاروں خاندانوں کے روزگار کا وسیلہ بھی ہے۔

ٹھٹھہ میں ماہی گیری کا کام صدیوں سے چلا آ رہا ہے اور اس پیشے سے وابستہ لوگ اکثر اپنے گھر بھی جھیلوں، نہروں اور دریا کے کناروں پر بستے ہیں تاکہ وہ با آسانی اپنا روزگار حاصل کر سکیں۔

کینجھر جھیل جو ایشیا میں اپنا ایک نام رکھتی ہے۔ اسے میٹھے پانی کا بھی سب سے بڑا ذخیرہ مانا جاتا ہے اور اسے مچھلی کی افزائش کا گھر بھی سمجھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں آج مون سون ہوائیں داخل ہوں گی، شدید بارشوں کا امکان

جھیل کنارے تقریباً 50 ہزار سے زائد خاندان بستے ہیں لیکن اب یہ ماہی گیر مچھلی کا شکار نہ ہونے کی وجہ سے فاقے کا شکار ہیں۔ جو لوگ سیاح مہمانوں کو مچھلیاں تحفے میں دیا کرتے تھے آج وہی لوگ امداد کے منتظر ہیں۔

کراچی سے تقریباً 122 کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع ٹھٹھہ میں واقع کینجھر جھیل کو کلری جھیل بھی کہا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں