خیبر پختونخوا میں اساتذہ کیلئے ٹیبلیٹ کا استعمال لازمی قرار


پشاور: محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا (کے پی) نے اساتذہ کے لیے ٹیبلیٹ کا استعمال لازمی قرار دے دیا۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ٹیبلیٹ اساتذہ خود خریدیں گے تاہم محکمہ 50 فیصد رقم دے گا۔ ٹیبلیٹ کے استعمال کی پالیسی کا مقصد اساتذہ کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

صوبائی کابینہ نے 30 اپریل کو پالیسی کی منظوری دی تھی جو سال 21-2020 سے قابل عمل ہو گی۔ پالیسی کے لیے محکمہ تعلیم اپنے سالانہ بجٹ سے رقم مختص کرے گی۔

اعلامیہ کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے ہر استاد کو 15 ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ محکمہ تعلیم کا انٹرنل آڈٹ سیل ٹیبلٹ پالیسی کا سالانہ آڈٹ کرے گا۔

گزشتہ روز پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے کہا کہ اگر حالات بہتر ہوئے تو 15 اگست سے اسکول کھول دیں گے۔

اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی ساتھ ساری کلاسز لگانے کی اجازت نہیں ہو گی، پہلے مرحلے میں ضروری کلاسز لگانے کی اجازت دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کلاس میں  صرف 20 بچوں کو بیٹھنے کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں 15 جولائی سے اسکول کھولنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرتعلیم  شفقت محمود نے کہا تھا کہ بین الصوبائی کانفرنس میں ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ  ہم نے ملک میں سب بچوں کو پاس کردیا ہے، یہ بین الصوبائی کانفرنس کا فیصلہ تھا۔ تاہم اس کی راہ میں کچھ قانونی مسائل کہیں کہیں آرہے ہیں، جن کو دور کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سندھ کا وفاق کے مجوزہ تعلیمی نصاب کو ماننے سے انکار

وفاقی وزیرتعلیم  شفقت محمود نے کہا کہ دنیا بھر میں یونیورسٹیوں میں ایک استاد کے ساتھ  دو اسٹاف ہوتے ہیں، یہاں ایک استاد کے ساتھ چھ چھ اسٹاف کی شرح ہے۔ تعلیمی بجٹ کا زیادہ حصہ ریسرچ ٹیچنگ میتھاڈولوجی پر خرچ ہونا چاہیے۔ کوشش کریں گے زیادہ بجٹ دیں لیکن جامعات بھی اپنا اندرونی احتساب کریں۔


متعلقہ خبریں