بلدیہ ٹاؤن فیکٹری سانحہ: 20 کروڑ بھتہ نہ دینے پر آگ لگائی گئی

بلدیہ ٹاؤن فیکٹری سانحہ: 20 کروڑ بھتہ نہ دینے پر آگ لگائی گئی

کراچی: شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کی گئی تھی۔ فیکٹری میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔

سانحہ بلدیہ: ملزم نے کیمیکل پھینکا، آگ بھڑکی تو مسکراتا رہا، عینی شاہد

ہم نیوز کے مطابق یہ بات سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کی تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں بتائی تھی جو اب منظر عام پر آئی ہے۔

جے آئی ٹی کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں حماد صدیقی اور رحمان بھولا کا ہا تھ تھا۔

ہم نیوز کے مطابق جے آئی ٹی میں درج ہے کہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کو آگ لگائی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران اندرونی اوربیرون طور پراثراندازہونے کی کوشش کی گئی۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دہشت گردی کے واقع کو ایف آئی آر میں ایسے پیش کیا گیا ہے جیسے کوئی عام قتل کا واقعہ ہو۔

سانحہ بلدیہ کے 6 برس بعد بھی متاثرین انصاف کے منتظر

ہم نیوز کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق دہشت گردانہ کارروائی کو ایف آئی آر میں پہلے قتل اور پھرحادثہ قرار دیا گیا۔ 27 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیر کے دن جاری کی جائے گی۔

بلدیہ ٹاؤن کی فیکڑی میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل گئے تھے۔

دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ملزم رحمان بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

سانحہ بلدیہ کیس میں فیکٹری مالک ارشد بھائلہ کے سنسنی خیز انکشافات

عبدالرحمان بھولا نے اپنے ابتدائی بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔


متعلقہ خبریں