پارک لین ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم عائدکرنے کی کارروائی پھر مؤخر

فوٹو: فائل


اسلام آباد: احتساب عدالت میں آج آصف زرداری، انورمجید اور دیگر ملزمان پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر ہوگئی ہے۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے سماعت کی اورآصف زرداری کے وکیل  فاروق ایچ نائیک نے اپنے مؤکل پر فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست دائر کی۔

جج اعظم خان نے کہا آپ کو چاہیے تھا کہ یہ درخواست پہلے دائر کرتے، اب فرد جرم عائد کرنے کے لیے وڈیو لنک کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کے لیے پڑھنا پڑتا ہے، چیزیں نکالنی پڑتی ہیں، گورنراسٹیٹ بینک کے لیے قانون کے مطابق نوٹس دینا ضروری تھا۔ جان بوجھ کر ڈیفالٹ کی گئی کمپنی کے لیے قانون واضح ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفرعباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ اس درخواست پر ہمیں نوٹس جاری کریں، ہم آج ہی آدھے گھنٹے میں بحث کریں گے۔

جج اعظم خان نے کہا کہ اس ریفرنس کو دائر ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پراسیکیوٹر کو اس کیس میں اتنی جلدی کیا ہے؟ اس کے علاوہ بھی بہت سے کیسز ہیں، اس کیس میں جلدی کیوں ہے؟ ہمیں مناسب وقت دیا جائے، ایک ماہ کا سٹے آرڈر نہیں مانگ رہا۔ آئندہ منگل کو یہ کیس سماعت کے لیے رکھ لیں، میں نے ریسرچ کرنی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس نقول فراہم کرنے کے بعد سات دن میں فرد جرم عائد کرنا ضروری ہے۔ جج اعظم خان نے فاروق ایچ نائیک کو 9 جولائی کو پیش ہونے کا حکم دیا جس پر آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ اس روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس ہے۔

احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس کی سماعت 14 جولائی تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر آصف زرداری کی متفرق درخواست پر نیب جواب داخل کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پارک لین کیس، آصف زرداری پر الزامات کیا ہیں؟

پارک لین ریفرنس میں آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے قومی خزانے کو 3 ارب 77 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ ریفرنس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ، انور سیف اللہ اور سلیم سیف اللہ سمیت دیگر ملزم نامزد ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔

گزشتہ سال جولائی میں چیئرمین نیب کی جانب سے پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور شریک ملزمان کے خلاف دائر کیا گیا ریفرنس 13 صفحات پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارک لین کیس: جاوید حسین آصف زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے

ریفرنس کے متن میں شامل ہے کہ پارک لین کمپنی نے فرنٹ کمپنی پارتھینون کے ذریعے کراچی میں بے نامی جائیداد بنائی گئی۔

قرض کی رقم سےآئی بی سی سنٹر میں آٹھ فلور تعمیر کئے گئے۔ ابتدائی طور پر ڈیڑھ ارب کا قرض لیا گیا تھا جو بڑھ کر چار ارب تک پہنچ گیا۔

قرض کی مد میں بے ضابطگیاں کی گئیں اورملزمان نے ملی بھگت سے خزانے کو نقصان پہنچایا۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پارتھینون کمپنی قرض واپس نہ کرنے پر ڈیفالٹ کر چکی ہے۔

آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2 ہزار 460 کنال اراضی خریدنے کا بھی الزام ہے جب کہ اس کیس میں بلاول بھٹو زردای بھی نامزد ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جاوید حسین پارک لین کیس میں آصف علی زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ ہیں۔


متعلقہ خبریں