وزیراعظم نے اربوں روپے لاگت کے آزاد پتن ہائیڈل پراجیکٹ کا افتتاح کردیا


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اربوں روپے لاگت کے پانی سے بجلی پیدا کرنے والے آزاد پتن ہائیڈل پراجیکٹ کا افتتاح کردیا۔

اسلام آباد میں آزاد پتن ہائیڈل پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائیڈل پراجیکٹ شروع کرنے پر وزارت توانائی، آزاد کشمیر اور پنجاب حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک ہمارے ملک کو بہت اوپر لے کر جائیگا۔ قرضہ لے کر منصوبہ نہیں لگا رہے۔ یہ منصوبہ ایک سرمایہ کاری ہے جس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ چین نے پچھلے بیس سال میں بہت ترقی کی ہے۔ سی پیک میں سرمایہ کاری کرنے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہو گا۔ سی پیک منصوبہ مختلف مراحل میں آگے بڑھ رہا ہے۔ سی پیک پاکستان کامستقبل ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بجلی اب پاکستان میں موجود پانی سے بنے گی۔ بدقسمتی سے ہم نے فیول درآمد کرکے بجلی بنائی جس سےبجلی مہنگی ہے۔ بجلی مہنگی ہونے سے ملک کی معیشت پر بہت اثرپڑا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سستی بجلی پرتوجہ نہیں دی گئی۔ مہنگی بجلی سےملک کی انڈسٹری کونقصان ہوا۔ ہمسایہ ملک میں بجلی سستی اورپاکستان میں مہنگی ہے۔ مہنگی بجلی سےہر شعبے پر فرق پڑا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 90 کی دہائی کے بعد مہنگی بجلی کا معیشت پربرا اثرپڑا۔ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی سود مند ثابت ہوگی۔ کلین انرجی سےماحولیات پراثرنہیں پڑےگا۔

چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ آزاد پتن ہائیڈل پاور پراجیکٹ سے سستی اور ماحول دوست بجلی دستیاب ہوگی۔


عاصم سلیم باجوہ کا مزید کہنا ہے کہ ہائیڈل پاور منصوبے کے لیے ایندھن برآمد نہیں کرنا پڑے گا۔ منصوبے سے 3 ہزار نوکریاں ملیں گی۔ منصوبے پر ڈیڑھ ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔ منصوبے سے آزاد کشمیر اور پنجاب کو 1 ارب 38 کروڑ روپے سالانہ آمدن ہوگی ۔

گزشتہ روز چیئرمین سی پیک عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ ایم 8 پر کام کا آغاز اولین ترجیح ہے۔ بلوچستان میں ہوشاب سے آواران تک 146 کلو میٹر سڑک کا منصوبہ ہے اور سی پی ڈبلیو ڈی سے منصوبے کی منظوری لے لی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایم 8 پر کام کا آغاز اولین ترجیح ہے، عاصم سلیم باجوہ

اُن کا کہنا تھا کہ منصوبے پر 26 ارب روپے کی لاگت آئے گی جبکہ سڑک آواران کے اضلاع کو دیگر علاقوں سے منسلک کرے گی اور یہ منصوبہ جنوبی بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی لائے گا۔


متعلقہ خبریں