کراچی: بارش کے باعث نکاسی آب کا نظام مفلوج ہونے کا خدشہ



ایک کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی میں مون سون کی بارشوں کے سبب نکاسی آب کا نظام مفلوج ہونے کا خدشہ ہے جس سڑکیں پانی میں ڈوب سکتی ہیں۔

کراچی میں دو دن موسلا دھار بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے اور نالوں کی صفائی نہ ہونے سے شہریوں کو مشکلات کاسامنا ہوسکتا ہے۔

بارش ہوئی تو نکاسی آب کا نظام بیٹھ سکتا ہے اور اس صورت میں سڑکیں پانی میں ڈوبنے کا  بھی خدشہ ہے جبکہ ۔۔ تیزآندھی سے بجلی کے  تار ٹوٹنے سے بجلی بھی غائب ہوجائے گی۔

محکمہ موسمیات نے کراچی، حیدر آباد اور دادو سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں  بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ کراچی اور حیدر آباد میں اربن فلڈنگ کا  بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس دوران تیز ہوائیں بھی چلیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون: دیواریں اور چھتیں گرنے سے 14افراد زخمی

محکمہ موسمیات نے ہدایت کی ہے کہ بارش کے دوران شہری گھروں سے باہر کم نکلیں، بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں، گاڑی احتیاط سے چلائیں، مون سون میں احتیاطی تدابیر اپنا کر حادثات سے  بچا جا سکتا ہے

کراچی میں تیز بارشوں کی پیش گوئی کے بعد جناح انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر انتظامات مکمل کر لیے گئے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق بارشوں کے دوران فضائی  سفر کو محفوظ بنانے کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔

چھوٹے سائز کے طیاروں اور  ہیلی کاپٹر کے ساتھ اضافی وزن لگا دیئے گئے ہیں جب کہ کچھ طیاروں کو ہواؤں کی شدت سے بچانے کے لیے ہینگر میں منتقل کردیا گیا۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کلین کراچی مہم کے تحت نالوں کو صاف کرایا گیا تھا اور بارش کا پانی آسانی سے بہہ گیا اورنشیبی علاقے جو پانی میں ڈوبتے تھے وہ بچائے گئے تاہم اس سال نالوں کی صفائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی اور حیدر آباد میں اربن فلڈنگ کا خدشہ

ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہوں پر1200 ایسے مقامات ہیں جہاں بارش کا پانی جمع ہوجاتا ہے۔

ان مقامات سے پانی کی نکاسی کی ذمہ داری کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کی ذمہ داری ہے۔ ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں ٹریفک جام کے ساتھ ساتھ حادثات  کا بھی  سبب بن جاتی ہیں اور بارش کے بعد منٹو ں میں طے ہونے والا سفر کئی گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔

بارش کے دوران اور اس کے تھمنے کے بعد مختلف مقامات پر جمع ہونے والے پانی کا نکاس، شہریوں کے لئے کسی دہرے عذاب سے کم نہیں ۔ 36 بڑے اور 368 چھوٹے کچرے سے بھرے یہ برساتی نالے ہمیشہ شہریوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کے لئے بھی درد سر بن جاتے ہیں۔

سو ملی میٹر بارش کے بعد یہ نالے ابل پڑتے ہیں۔ کراچی میں ہونے والی بارش کے دوران لیاری ندی اور ملیر ندی پانی کی وہ قدرتی گزر گاہیں جن کے زریعے بارش کا پانی سمندر تک جاتا ہے،لیکن سپر ہائی وے کے اطراف پانی کی ان قدرتی گزرگاہوں پر آباد کی جانے والی آبادیوں نے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔


متعلقہ خبریں