کابینہ اجلاس: ایئرمارشل ارشد ملک ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پی آئی اے کے سی ای او رہیں گے

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایئرمارشل ارشد ملک کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی قومی ائیر لائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رہیں گے۔

وفاقی کابینہ نے ایئرمارشل ارشد ملک کو پی آئی اے کا چیف ایگزیکٹو تعینات کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی۔

ایئر مارشل ارشد ملک 12 جولائی کو پاکستان ایئر فورس سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ ایئر مارشل ارشد ملک ریٹائرمنٹ کے بعد باقی عرصہ کنٹریکٹ پر چیف ایگزیکٹو پی آئی اے ہوں گے۔ ایئر مارشل ارشد ملک کو تین سال کے لیے پی آئی اے کا چیف ایگزیکٹو مقرر کیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ کو مشکوک ڈگریوں والے پائلٹس کے معاملہ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جعلی اور مشکوک ڈگریوں والے پائلٹس کوگراؤنڈ کردیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے پائلٹس کی مشکوک ڈگریوں سے متعلق جانچ پڑتال مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق کمپنیز ایکٹ 2017 میں ترمیم کے معاملہ پر فیصلے کو موخرکردیا گیا۔

وفاقی کابینہ نے پاکستانی قیدی سید شارق رضا کی برطانیہ حوالگی کے معاملہ موخر کو بھی موخر کردیا۔

مزید پڑھیں: جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس، اہلکار فوجداری مقدمات کا سامنا کریں گے، غلام سرور

گزشتہ ہفتے اسلام آباد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا تھا کہ پی آئی اے اور دیگر ائیرلائنز کے جہاز اڑانے والے تمام پائلٹس اسکروٹنی کے عمل سے گزرچکے ہیں اور انہیں کیلن چٹ مل چکی ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ اسلام آباد میں پری کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا تھا کہ پی آئی اے کے معیار کو بحال کرائیں گے۔ پی آئی اے کا ادارہ گزشتہ چند سال سے زوال پزیر ہے۔ پی آئی اے کی کھوئی ہوئی ساکھ کو دوبارہ بحال کرائیں گے۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا تھا کہ ہم نے ہر ادارے سے سوال جواب شروع کیے ہیں۔ یہ پرانی حکومت نہیں ہے جہاں ایک وزیراعلیٰ کہتے تھے ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 2010سے نیا لائسنسنگ سسٹم شروع کیا گیا۔ ماضی میں تمام اداروں کو تباہ کیا گیا۔ تحقیقات کے بعد 54 افراد کو گراوَنڈ کردیا گیا۔ مارچ2019میں ہم نے نئی ایوی ایشن پالیسی متعارف کرائی۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ فارنزک کرائی تو پائلٹس کےلائنسس میں بےضابطگیاں تھیں۔ 236 پائلٹس کےلائسنس میں بے ضابطگیاں تھیں، جن کو فوری طور پر گراؤنڈکیاگیا۔ حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کی حفاظت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ معطل افراد میں سی اے اے کے 5 لوگ شامل ہیں،جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ بےضابطگیوں میں جو جو لوگ ملوث تھے ان کو بھی معطل کردیاگیاہے۔ اداروں کو تباہ کرنے میں سیاست دانوں کا بڑا ہاتھ ہے۔


متعلقہ خبریں