’جعل سازی کرنے پر سندھ حکومت علی زیدی کیخلاف قانونی کارروائی کر سکتی ہے‘


اسلام آباد: سندھ حکومت نے جے آئی ٹی کا معاملہ سپریم کورٹ میں لیجانے کی مخالفت کردی۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کہتے ہیں کہ علی زیدی اداروں کو متنازع بنانا چاہتے ہیں، معاملات پہلے ہی عدالتوں میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ علی زیدی نے لیپ ٹاپ پر رپورٹ تیار کی، سرکاری دستاویز میں جعل سازی کرنے پر سندھ حکومت ان کیخلاف قانونی کارروائی کر سکتی ہے۔ علی زیدی کو بتانا ہوگا بغیر دستخط کے رپورٹ کہاں سے لائے۔

نبیل گبول کے جے آئی ٹی رپورٹ پر شکوک و شہبات کے حوالے سے ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ نبیل گبول حقائق سے لاعلم ہیں رپورٹ نامکمل ہونا ان کے دماغ کی اختراع ہے پارٹی اس حوالے سےان سے پوچھ گچھ کرے گی۔

نثارمورائی سے متعلق سندھ حکومت کی جے آئی ٹی رپورٹ ویب سائٹ پر آگئی

پروگرام میں شامل (ن) لیگ کے رہنما عطا تارڈ کا کہنا تھا کہ رپورٹ کی حقیقت جاننے کے لئے دونوں رپورٹس کا فرانزک کروایا جائے۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان عزیر بلوچ اور بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹیز پر ازخود نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ  گزشتہ رات سے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق بات کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں اس وقت سیاست صحیح اور غلط کی ہے جبکہ ہم ملک بدلنے کے لیے اقتدار میں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض غلط کام کو روکنا اور عوام کو حقائق بتانا ہے۔ نبیل گبول نے گزشتہ رات کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مکمل نہیں ہے۔ جے آئی ٹی میں ایک شخص درجنوں قتل کا اعتراف کرتا ہے لیکن جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ عزیر بلوچ نے قتل کس کے کہنے پر کیے۔

علی زیدی نے کہا کہ لوگ وزیر بننے کے بعد دیگر طریقوں سے رقم بٹورتے رہے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے صفحہ نمبر 7 میں عزیر بلوچ فریال تالپور سے ملاقات کی بات کرتے ہیں اور آخری صفحے پر کہتے ہیں کہ خدشہ ہے مجھے اور اہلخانہ کو جان سے مار دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ کے مطابق سر کی قیمت فریال تالپور اور آصف علی زرداری کے کہنے پر ختم کی گئی اور سینیٹر یوسف کے کہنے پر قائم علی شاہ سے ملاقات کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال جنوری میں سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اس کے باوجود سندھ حکومت نے رپورٹ پبلک نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ سال 2017 میں چیف سیکرٹری سے جے آئی ٹی رپورٹ مانگی لیکن چیف سیکرٹری نے اس وقت مجھے رپورٹ دینے سے انکار کر دیا تھا اور چیف سیکرٹری کے انکار کے بعد میں نے عدالت سے رجوع کیا۔

بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ مشکل سے جاری کی گئی اور اس رپورٹ میں پولیس کی نااہلی کا ذکر کیا گیا۔


متعلقہ خبریں