چینی انکوائری کمیشن رپورٹ کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار

پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیسوں میں 20 فیصد کمی، عدالت نے فیصلہ محوظ کرلیا

اسلام آباد:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن رپورٹ کے خلاف شوگر ملز کی انٹراکورٹ اپیل کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اف پاکستان کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی بھی ہدایت کر دی۔

دوران سماعت عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ شوگر کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں 16 مارچ کو شائع ہوا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کابینہ کے سامنے کب پیش کی گئی؟۔ حکومت نے رپورٹ پبلک کرنے کا کہا، پبلک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟۔۔ کیا رپورٹ پبلک کرنے کا مطلب رپورٹ میڈیا کو دینا ہے؟۔ کیا نوٹیفکیشن بروقت شائع نہ ہونے سے کمیشن غیر قانونی ہو جائے گا؟۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ 21 مئی کو کو رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی اور اسی دن منظور بھی ہو گئی۔ رپورٹ پبلک کرنے کا مطلب اسے گزٹ آف پاکستان میں شائع کرنا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ نوٹیفکیشن شائع ہو نے کے بعد ہی موثر ہو گا۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد سے روک دیا گیا

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد اسلام ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کی درخواست پر حکومت سے جواب مانگ رہے ہیں۔

جج نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا مطمئن ہیں کہ گزٹ آف پاکستان میں کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن ہے؟ آپ نے16 مارچ والا نوٹیفکیشن دکھانا ہے۔ وہ شائع ہوا تھا یا نہیں؟اگر نوٹیفکیشن قانون کے مطابق جاری ہوا تھا تو آپ کا کیس4 منٹ میں ختم ہو جائے گا۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان نے شوگر انکوائری رپورٹ معطل کرنے کی استدعا کی تو جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ اس معاملے کو تحریری حکمنامہ جاری کرتے دیکھ لیں گے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی ۔


متعلقہ خبریں