طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کی قیمتی اشیا، دیگر سامان لواحقین کے سپرد کرنے کا فیصلہ  


کراچی: قومی ائیر لائن (پی آئی اے) حکام  نے کراچی طیارہ حادثہ میں جاں بحق مسافروں کی قیمتی اشیا اور دیگر سامان لواحقین کے سپرد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پی آئی حکام نے کہا ہے کہ سامان کی واپسی کے لیے لواحقین  اصل شناختی کارڈ کے ساتھ رابطہ کر سکتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ لواحقین پی آئی اے ٹریننگ سینٹر میں متعلقہ حکام سے صبح 10 سے شام 5 بجے تک رابطہ کرسکتے ہیں۔،، سامان کی واپسی کے لئے ائر لائن حکام 11 سے 13 جولائی تک ٹریننگ سینٹر میں دستیاب ہوں گے۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 8303 کے جاں بحق مسافروں کی نقد رقم ،جیولری اور دیگر سامان ائر لائن انتظامیہ کو ملا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کراچی طیارہ حادثہ کی 21 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی تھی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے کاک پٹ کریو اور ائر ٹریفک کنٹرولر کی تمام ہسٹری کا جائزہ لیا۔

جاری کردہ عبوری رپورٹ میں کاک پٹ کریو اور اے ٹی سی کو حادثے کا ذمہ دار قراردے دیا گیا تھا۔ رپورٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ویب سائٹ پر آویزاں کر دی گئی تھی۔

اس سے قبل وزیر ہوا بازی غلام سرور پارلیمنٹ میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ 22 مئی کو کراچی میں ہونے والا  طیارہ حادثہ پائلٹ اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی کوتاہی سے پیش آیا۔

غلام سرورخان  نے کہا کہ کراچی میں قومی ایئر لائن (پی آئی اے) طیارے کا افسوسناک حادثہ ہوا۔ گزشتہ 72 سالوں میں 12 واقعات ہوئے لیکن آج تک کسی واقعہ کی رپورٹ پیش نہیں ہوئی۔ کیا ان حادثات کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کے بعد تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا گیا جبکہ طیارہ حادثے کی شفاف تحقیقات ہو رہی ہیں تاہم ایوان میں آج عبوری رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔

وزیر ہوا بازی نے کہا کہ جن گھروں پر طیارہ گرا ان کا بھی سروے کیا گیا، طیارہ حادثے سے 29 گھروں کو نقصان پہنچا اور ان متاثرہ گھروں کے خاندانوں کو عارضی رہائش دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ طیارے حادثہ جن گھروں پر ہوا وہاں ایک بچی بھی جاں بحق ہوئی تھی۔ ایئر بس ٹیم نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور معلومات جمع کیں۔ تحقیقات میں سینئر پائلٹس کو بھی شامل کیا گیا


متعلقہ خبریں