کراچی میں لوڈشیڈنگ بدستور جاری، عوام پریشان


کراچی میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال

کراچی میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال

Posted by HUM News on Friday, July 10, 2020

کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے تاحال ترسیلی نظام بہتر نہیں ہوسکا اور بجلی کی فراہمی میں تعطل کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اورنگی ٹاؤن سیکٹر دس اور گیارہ 11،10 میں  رات گیارہ بجے سے بجلی غائب ہے۔ لانڈھی کورنگی  کے مختلف علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

نیو کراچی، ناظم آباد اور سائٹ کے علاقے میں بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی بندش کے معاملے پر نیپرا کی جانب سے آج  کھلی کچہری کا انعقاد کیا  جائے گا۔

کراچی میں بارش کے بعد گرمی اور حبس میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ شاہ فیصل کے مخلتف بلاکس میں  رات گئے مخلتف اوقات میں بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: دو سال تک لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوسکتی

ملیر، جعفرطیار، سعود آباد، کھوکھرا پار، شیش محل، نیو کراچی، ناظم آباد اور سائٹ کے علاقوں میں کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر دھرنا دیا ہے۔

رہنما تحریک انصاف فردوس شمیم  نقوی نے اس موقع پر کہا کہ نیپرا اور کے الیکٹرک کراچی پر ظلم کررہے ہیں۔ وزیراعظم وفاقی  وزیر توانائی کو کراچی بھیجیں۔ فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ تھی تو کے الیکٹرک نے پاور پلانٹ کیوں نہیں لگائے۔

کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر دیئے جانے والے دھرنے میں ایم کیوایم پاکستان کے وفد نے بھی شرکت کی۔

ایم کیوایم کے رہنما کنور نوید جمیل نے کہا کہ  کے الیکٹرک کی وجہ سے کراچی والوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ جے آئی ٹی کی طرح کے الیکٹرک کا معاہدہ بھی سامنے لایا جائے۔ متحدہ رہنما کا کہنا تھا کہ  کے الیکٹرک نے مزید بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی۔
وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ دو سال تک کراچی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی حل نہیں ہے کیوں کہ وہاں کا بجلی کی ترسیل کا نظام اضافی لوڈ برداشت نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کو مزید بجلی دینے کیلئے تیار ہے  مگر کے الیکٹرک کے پاس ایسا سسٹم ہی نہیں جو اضافی بجلی وصول کرسکے۔


متعلقہ خبریں