اویغور برادری کا استحصال، اعلیٰ چینی حکام پر پابندی عائد


واشنگٹن: امریکہ نے چین کے سنکیانگ صوبے میں اویغور برادری سے مبینہ زیادتیوں پر اعلیٰ چینی حکام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکہ نے ان چینی سیاستدانوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جن پر سنکیانگ صوبے میں مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات ہیں۔

چین پر اویغور اور دیگر اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر قید کرنے، مذہبی بنیادوں پر ستم ڈھانے اور جبری نس بندی کرنے کے الزامات ہیں۔ دوسری جانب چین نے اپنے صوبے میں مسلمانوں کے خلاف کسی قسم کی زیادتی سے انکار کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چار اعلیٰ حکام پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔  جن چینی اعلیٰ افسران کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں ان میں چین کے طاقت ور پولٹ بیورو کے رکن شین کوان گو، خطے کے پارٹی کے ایک سابق معاون سیکرٹری زوہیلم، سنکیانگ کے پبلک سیکیورٹی کے ڈائریکٹر اور کمیونسٹ پارٹی کے سکرٹری وینگ منگ شون اور بیورو کے سابق پارٹی سیکرٹری ہولیو جون شامل ہیں۔

شین کوان گو کو اقلیتوں کے خلاف بیجنگ کا پالیسی ساز سمجھا جاتا ہے اور یہ امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والے اب تک کے اعلی ترین چینی عہدیدار ہیں۔

پابندیوں کے بعد امریکہ میں ان تمام شخصیات کے ساتھ مالی لین دین جرم بن چکا ہے اور امریکہ میں موجود ان کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔

یہ پابندیاں ‘گلوبل میگنسکی ایکٹ’ کے تحت عائد کی گئی ہیں۔ اس امریکی قانون کی رو سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو نشانہ بنا کر ان کے امریکا میں اثاثہ جات کو منجمد کیا جاتا ہے، امریکا کے سفر پر پابندی لگائی جاتی ہے، جبکہ امریکیوں کی جانب سے ان کے ساتھ کسی طرح کی لین دین پر بندش عائد کی جاتی ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ پومپیو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکہ کمیونسٹ پارٹی کے دیگر حکام کے خلاف بھی ویزا پابندیاں عائد کر رہا ہے جنھیں سنکیانگ میں استحصال کا ذمہ دار تصور کیا جاتا ہے۔  تاہم ان عہدیداروں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔


متعلقہ خبریں