‘سرکاری ادارے خریداری کی مد میں اپنے ملازمین کی کرپشن کے پیسے ادا کرر ہے ہیں’


اسلام آباد: چیئرمین وزیراعظم معائنہ ٹیم احمد یار ہراج نے کہا ہے کہ سرکاری ادارے خریداری کی مد میں اپنے ہی ملازمین کی کرپشن کے پیسے ادا کرر ہے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیراطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احمد یار ہراج نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر معائنہ ٹیم نے حکومتی خریداری کی انسپکشن کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اکائونٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) اور اکاوَنٹس کے دیگر محکموں کی بہتری کیلئے سفارشات تیار کی ہیں۔ تمام حکومتی محکموں میں بہتری کی بہت گنجائش ہے۔

احمد یار ہراج نے کہا کہ نجی شعبے کے نسبت حکومتی خریداری زیادہ مہنگی ہے۔ کوئی بل بھی ایسا نہیں ہے جس کی اکاوَنٹ آفس سے آسانی سے پیمنٹ حاصل کی جاسکے۔ سرکاری ادارے خریداری کی مد میں اپنے ملازمین کی کرپشن کے پیسے ادا کرر ہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے جی پی آر کے سسٹم کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ پہلی منتخب حکومت ہے جس نے اس معاملے میں ہاتھ ڈالا ہے۔ آئندہ آنے والے مہینوں میں ایک بہترین نظام بنا کردکھائیں گے۔

احمد یار ہراج نے کہا کہ ایس ای پی سسٹم ایک الیکٹرانک سسٹم ہے۔ اس سسٹم کو اکاوَنٹ آفس نے 16 سال پہلے خریدا تھا۔ یہ اسی طرح کا سسٹم ہے جیسے ہر ماہ کے آخر میں اکاوَنٹس میں تنخواہیں آجاتی ہیں۔ اے جی پی آر نے یہ نظام 16سال پہلے خریدا تھا مگر کسی نے استعمال نہیں کی۔

چیئرمین وزیراعظم معائنہ ٹیم نے کہا کہ یہ سفارشات معائنہ کمیشن کی جانب سے وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔ وینڈرز اور سپلائرز کی ادائیگی میں تاخیر کی جاتی ہے۔ حکومت کی خریداریوں کی ادائیگی اے جی پی آر سے ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: جو کرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر ان ہی کو ہوتا ہے، وزیراعظم

احمد یار ہراج نے کہا کہ اے جی پی آر وفاقی حکومت کی تمام ادائیگیوں کو دیکھتا ہے۔ گریڈ 21 اور 22 کی پوسٹوں پر وزیراعظم کی اجازت سے تعیناتی اور ٹرانسفر کی جاتی ہے۔ لیکن اے جی پی آر میں 21 اور22گریڈ کی وزیراعظم سے پوچھے بغیر تعیناتی اور ٹرانسفر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے جی پی آر میں کوئی بھی بل آسانی سے منظور نہیں ہوتا۔ آن لائن خریداری اور ادائیگی کا نظام رائج کرنا چاہتے ہیں۔ حکومتی ادائیگیوں کے نظام میں بڑے نقائص ہیں۔ حکومتی معاملات کا ایک ایک روپیہ اگر جمع کریں تو اربوں روپے بنتے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ملک کے اداروں کو تباہ کیا گیا۔ حکومت اپنے منشور کے مطابق اپنی ترجیحات کا تعین کرتی ہے۔ اداروں میں اصلاحات پی ٹی آئی کے منشور میں شامل ہے۔ اداروں میں شفافیت اور استحکام حکومت کیلئے بڑا ٹاسک تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی خریداریوں کی مد میں گزشتہ10سال میں 4کھرب روپے زیادہ خرچ کیے گئے۔ گزشتہ حکومتیں خود کرپشن میں ملوث تھیں اس لیے عوامی فنڈز کے ضیاع پر توجہ نہیں دی گئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ کوئی بھی حکومت 20 ماہ میں اصلاحات نہیں لاسکتی۔ وزیراعظم عمران خان کا کاروبار ہے نہ فیملی سیاست میں ہے۔ وزیراعظم کی ذات کو نشانہ بنانا اپوزیشن کا اصل مقصد ہے۔ اپوزیشن کو ڈر ہے کہ حکومت اصلاحات میں کامیاب ہوگئی تو سب جیل میں ہوں گے۔


متعلقہ خبریں