ارشد پپو قتل کیس : عزیر بلوچ  اپنے اعترافی بیان سے مکر گئے



کراچی: کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے دوران لیاری امن کمیٹی کے سابق سربراہ عزیر بلوچ عدالت میں دیے گئے اپنے اعترافی بیان سے مکر گئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے عزیر بلوچ سے پوچھا کہ کیا ہم آپ کے اعترافی بیان کی کاپی اس کیس کا حصہ بنا دیں، جس پر عزیر بلوچ نے جواب دیا کہ ان کا کوئی اعترافی بیان ریکارڈ نہیں ہوا ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کا جج کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ ہوا ہے، بیان پر آپ کے دستخط بھی موجود ہیں۔ کل آپ اس کیس کے ٹرائل سے بھی مکر جائیں گ۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔

مزید پڑھیں: سینٹرل جیل کراچی میں عزیر بلوچ کی جان کو خطرہ ہے

پولیس  نے عدالت میں جمع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم حبیب جان بیرون ملک روپوش ہے، اس لیے  گرفتار نہیں ہوسکا۔عدالت نے ملزم حبیب جان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے دوران رینجرز پراسکیوٹر نے عزیر بلوچ کا اعترافی بیان کیس کا حصہ بنانے کی استدعا کی تھی

عدالت نے  پولیس مقابلے میں مارے جانے والا بابا لاڈلہ سے متعلق رپورٹ  بھی طلب کرلی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔

خیال رہے کہ 6  اپریل کو ملٹری کورٹ نے لیاری امن کمیٹی کے سابق سربراہ عزیر بلوچ کو  12سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 12سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سزا سنائے جانے کے بعد عزیر بلوچ کو سینٹرل جیل کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق عزیر بلوچ پر سندھ میں درج دیگر مقدمات بھی چلیں گے۔

یاد ہے رہے کہ عزیر بلوچ کو 30  جنوری 2016  میں  رینجرز نے  گرفتار کیا تھا۔ ستمبر 2013 میں کراچی آپریشن شروع ہوا تو عزیر بلوچ علاقے سے فرار ہوگیا تھا۔

عزیر بلوچ  سے تحقیقات کے لیے 6 افسروں  پر مشتمل  جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں