امریکہ میں 17 سال بعد پہلی سزائے موت


امریکہ میں قتل کے ایک کیس میں سزا پانے والے مجرم کو پھانسی دے دی گئی، جو 17 سال بعد پہلی پھانسی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  اوکلاہوما کے رہائشی 47 سالہ ڈینیئل لیوس لی کو انڈیانا کے ٹیر ہاوٹ میں واقع فیڈرل جیل میں زہریلا انجکشن دے کی پھانسی دی گئی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈینیئل لیوس لی نے 1990 کی دہائی میں بحرالکاہل میں ارکنساس کے ایک سفید فام خاندان کے افراد کو قتل کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں وفاق کی سطع پر 17 سال بعد یہ پہلی پھانسی ہے۔ سال 2003 میں امریکہ میں آخری مرتبہ ایک مجرم کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سرعام پھانسی دینے سے معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ

میڈیا رپورٹس کے مطابق مجرم کے اہل خانہ کی طرف سے اعتراض کے باوجود مجرم کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت انتخابات سے قبل سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے غیر ضروری صورتحال پیدا کررہی ہے۔

پھانسی سے قبل مجرم نے کہا کہ “میں نے قتل نہیں کیا۔ میں نے اپنی زندگی میں بہت ساری غلطیاں کی ہیں لیکن یہ قتل میں نے نہیں کیا ہے۔ آپ ایک معصوم انسان کو ماررہے ہیں”

پھانسی کی سزا کے پانے والے شخص کے وکیل شان نولان نے کہا کہ “حکومت اپنے پھانسی کے نئے پروٹوکول کی قانونی حثیت سے متعلق متعدد بے جواب سوالوں کے باوجود ان پھانسیوں کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کررہی ہے۔


متعلقہ خبریں