کراچی: لوڈشیڈنگ، بجلی فراہمی کے وعدے اور احتجاج جاری



کراچی: روشنیوں کا شہر کراچی بجلی کی شدید قلت کا شکار ہے جہاں طلب اور رسد کا فرق300 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔

شہر میں بجلی کی مجموعی طلب 3200میگاواٹ ہے۔ کےالیکٹرک 1800اورنجی پاورپلانٹ300میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے جب کہ نیشنل گریڈسے کےالیکٹرک کو800میگاواٹ بجلی کی فراہمی جا رہی ہے۔

کراچی کو مجموعی طورپر2900میگاواٹ بجلی فراہمی جاری۔ مختلف علاقوں میں مرمتی کام کےباعث بجلی کی فراہمی معطل رہتی ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک نارتھ کراچی، آدم ٹاؤن، بفرزون سیکٹر14بی، لیاقت آبادنمبر4 میں صبح 9سےشام 5 بجےتک بجلی فراہمی معطل رہےگی۔ لانڈھی کے3 علاقوں میں بھی 8گھنٹے بجلی کی فراہمی معطل رہے گی۔

کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث مختلف علاقوں میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث بھی عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ نارتھ کراچی، نیوکراچی، لیاقت آباد، اولڈسٹی ایریا، شاہ فیصل کالونی اور ابوالحسن اصفہانی روڈ پربھی پانی کی سپلائی کا آپریشن متاثر ہے۔

کراچی میں لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی مشکل بنا دی ہے اور تمام حکومتی وعدوں کے باوجود لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند نہیں ہو رہا۔ جلسے جلوس، احتجاج اور مظاہرے بھی کسی کام نہیں آئے۔ کراچی کے شہریوں کو اب بھی بجلی کی طویل اعلانیہ اور غیر اعلانیہ  بندش کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ: کے الیکٹرک کی زائد بلنگ، آڈٹ کرانے کا مطالبہ

وفاقی وزیر اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے  گیارہ جولائی کو  کراچی میں کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر مظاہرین کو  یقین دہانی کرائی کہ اگلے روز سے شہر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی لیکن یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوا۔

حکمران جماعت تحریک انصاف کے علاوہ  اتحادی ایم کیو ایم نے بھی احتجاجی کیمپ لگائے، لیکن کے الیکٹرک  کے کانون پر جوں نہیں رینگی۔ احتجاج اور ایکشن کچھ کام نہ آیا ۔۔ کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جوں کی توں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے معاملات کی ذمہ دار سندھ کی حکمران پیپلزپارٹی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام صبح سے آگے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی حکومت اتنے عرصے سے حکومت میں ہے اس پارٹی نے کیا کی کیا کیا؟ کے الیکٹرک ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ہے۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ کے خلاف سب متحد ہو گئے ۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایم کیو ایم نے احتجاج کیا۔ جس میں وفاقی وزرا سمیت مختلف جماعتوں کے ارکان اسمبلی نے شرکت کی ۔

حکومتی کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق نے پارلمنیٹ ہاؤس کے باہر دھرنے کا کمپ بھی لگایا جس میں تحریک انصاف، جماعت اسلامی، جی ڈی اے اور بی این پی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ  کراچی میں بجلی نہیں بل آتے ہیں۔ کے الیکٹرک پر فیصلہ وفاق کو کرنا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر توانائی عمرایوب کا کہنا ہے کہ وفاق کے الیکٹرک کو ڈیمانڈ سے زیادہ تیل فراہم کر رہا ہے مگر کے الیکٹرک نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وفاقی وصوبائی حکمراں جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں، ہرروز تندوتیز بیانات بھی دیئے جا رہے ہیں اور بجلی کی فراہمی کیلئے نئی تواریخ بھی، لیکن کراچی والوں بجلی کی مکمل فراہمی یقینی بنانے کیلئے خاص اقدامات نہیں  اٹھائے جا رہے۔

 


متعلقہ خبریں