نامور شاعر اور نغمہ نگارحمایت علی شاعرکی پہلی برسی


نامور شاعر اور نغمہ نگارحمایت علی شاعرکی آج پہلی برسی ہے۔ حمایت علی شاعر نے نظموں اور غزلوں کے علاوہ  گیت نگاری کے علاوہ فن شاعری پر کئی کتابیں بھی تحریر کیں۔

انہوں نےکئی فلموں کےنغمے لکھے، انہیں متعدد ادبی اور فلمی اعزازات  سے بھی نوازا گیا۔

جب رات ڈھلی،تم یادآئے۔۔۔ ہم بھی مسافرتم بھی مسافر۔۔۔ نہ چھڑا سکوگے دامن۔۔۔۔ میں خوشی سے کیوں نہ گاؤں۔۔۔ کسی چمن میں رہوتم۔۔۔۔ کتنے بدل جاتے ہیں لوگ۔۔۔ جیسے نغمے ان کی تخلیق میں شامل ہیں۔

حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926ء کو اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے تھے، قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اورسندھ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ بعد ازاں وہ اسی جامعہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔

ان کی تصانیف میں آگ میں پھول، شکست آرزو، مٹی کا قرض، تشنگی کا سفر، حرف حرف روشنی، دود چراغ محفل(مختلف شعرا کے کلام)، عقیدت کا سفر(نعتیہ شاعری کے ساتھ سو سال، تحقیق)، آئینہ در آئینہ(منظوم خودنوشت سوانح حیات)، ہارون کی آواز(نظمیں اور غزلیں)، تجھ کو معلوم نہیں(فلمی نغمات)، کھلتے کنول سے لوگ(دکنی شعرا کا تذکرہ) اور محبتوں کے سفیر(پانچ سو سالہ سندھی شعرا کا اردو کلام)شامل ہیں۔

اردو شاعری میں ان کا ایک کارنامہ تین مصرعوں پر مشتمل ایک نئی صنف سخن’ ثلاثی‘ کی ایجاد ہے۔ حمایت علی شاعرکو ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ سے نوازا جبکہ بہترین فلمی گیت لکھنے پرانہوں نے نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔

اس کے علاوہ انہیں رائٹرگلڈآدم جی ایوارڈ، عثمانیہ گولڈ میڈل (بہادر یار جنگ ادبی کلب) سے نوازا گیا۔ ان کا انتقال16جولائی2019 کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ہوا۔


متعلقہ خبریں