کوروناوائرس کے اثرات صحتیاب ہونے بعد بھی ختم نہیں ہوتے، برطانوی ڈاکٹرز



کورونا وائرس اکثر مریضوں کی جان تو چھوڑ دیتا ہے لیکن اس کے نقصان دہ اثرات کئی مہینوں اور بعض اوقات کئی برسوں تک یا پھر ساری زندگی جاری رہتے ہیں۔

برطانوی اسپتال بریڈ بورڈ رائل انفرمری کے ڈاکٹرز کے مطابق کورونا سے صحت یاب کئی مریضوں نے بیماری سے چھٹکارا پانے کے کئی مہینے بعد بھی مختلف علامات کی شکایت کی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق بعض افراد سینے میں درد اور سانس پھولنے جیسی علامات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ کچھ افراد میں سر درد، یاداشت کھونا اور بینائی میں مسائل جیسی نئی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔

امپیریئل کالج لندن کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس صرف سانس کے نظام کو ہی متاثر نہیں کرتا۔ کورونا سے مرنے والے جتنے افراد کی آٹوپسی کی گئی، ان سب میں خون جمنے سے مختلف پیچیدگیوں کے ثبوت ملے۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے69ممالک کے مریضوں کے اعداد و شمار حاصل کیے، جس سے علم ہوا کہ کورونا سے شدید بیماری کے بعد صحت یاب پچاس فیصد مریضوں کا دل اس بیماری سے متاثر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی6نئی علامات

اس سے قبل یہ تحقیق سامنے آئی تھی کہ کورونا کے دس فیصد صحت یاب مریضوں میں خوشبو اور ذائقے کی ختم ہونے والی حس ساری زندگی واپس نہیں لوٹتی۔

بخار، کھانسی اور سانس کے علاوہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی چھ نئی علامات سامنے آئی ہیں۔ سر اور جسم میں درد، گلا خراب ہونا بھی کورونا کی ممکنہ علامات ہوسکتی ہیں۔

امریکی مرکز برائے انسداد امراض نے کہا ہے کہ سر اور جسم میں درد، خراب گلہ، سردی سے کپکپی، خوشبو اور ذائقہ محسوس نہ کرنا بھی کورونا کی علامات ہوسکتی ہیں۔ اس سے پہلے صرف بخار، کھانسی اور سانس میں تکلیف کو ہی کورونا کی علامات سمجھا جاتا تھا۔

صابن وائرس کو ختم کرنے میں انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے اور کورونا وائرس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، چہرے کو ہاتھ نہ لگائیں، بیمار لوگوں سے فاصلہ رکھیں اور بار بار استعمال ہونے والی جگہوں کو باقاعدگی سے صاف کریں۔


متعلقہ خبریں