چیف جسٹس کا خیبر پختونخوا میں تمام اتائی ڈاکٹرز کے کلینک بند کرنے کا حکم


پشاور: چیف جسٹس آف پاکستان نے خیبر پختونخوا میں ایک ہفتے کے اندر تمام اتائی ڈاکٹرز کے کلینک بند کرنے کا حکم دے دیا۔

اتائی ڈاکٹرز سے متعلق کیس:

اتائی ڈاکٹرز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ اتائی ڈاکٹرز لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پشاور کا وہ اتائی ڈاکٹر کہاں ہے جو اسپتال میں کام کرتے ہوئے گرفتار ہوا تھا۔

خیبر پختونخوا کے ہیلتھ کئیر کمیشن کے سربراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ہیلتھ کئیر کمیشن کے سربراہ سے ان کی تنخواہ سے متعلق استفسار کیا۔

ہیلتھ کئیر کمیشن کے چیف ایگزیکیٹو نے جواب دیا کہ میری تنخواہ پانچ لاکھ ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا صوبہ ہے جہاں چیف سیکرٹری ایک لاکھ 80 ہزار اور آپ پانچ لاکھ تنخواہ لے رہے ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں عمرعطا بندیال اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں دیگر مقدمات کی بھی سماعت کی۔

صاف پانی فراہمی کیس:

چیف جسٹس نے صاف پانی فراہمی کیس کی سماعت کے دوران پشاور کے مختلف مقامات سے پانی کے سیمپل لے کر پنجاب سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دے دیا۔

واٹر سیفٹی حکام سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس نہ لیب ہے نہ اعلیٰ مشینری تو پانی کیسے ٹیسٹ کرواتے ہیں۔

گزشتہ روز چیف جسٹس نے مزکورہ کیس کے دوران چیف منسٹر پرویز خٹک کو بھی طلب کیا تھا۔

غیر متعلقہ افراد کو سیکیورٹی کی فراہمی:

غیر متعلقہ افراد کو سیکیورٹی کی فراہمی کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود عدالت میں پیش ہوئے۔

آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے عدالت میں 1769 افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کی رپورٹ پیش کی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت آئی جی خیبر پختونخوا کے کام کو سراہا۔

گزشتہ روزچیف جسٹس نے غیر متعلقہ افراد کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا نوٹس لیتے ہوئےغیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دیا تھا۔

سندھ، پنجاب، کے پی کے اور اسلام آباد کے آئی جیز پولیس اور دیگر غیر متعلقہ افراد سے 24 گھنٹوں میں سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دیا تھا۔

فضلہ تلف کرنے سے متعلق کیس:

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری صحت خیبر پختونخوا کو اسپتالوں میں فضلہ تلف کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس کے استفسار پر سیکریٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں ایک ہزار 570 اسپتال ہیں۔

کیس کی سماعت کے بعد جسٹس ثاقب نثار نے لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کا دورہ کیا اورمختلف وارڈز میں طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔

لوڈ شیڈنگ کیس:

گزشتہ روز لوڈ شیڈنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختونخوا صوبے میں 75 میگاواٹ بجلی پیدا کی۔

چیف جسٹس کے چھوٹے ڈیمز سے متعلق پوچھنے پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ بجلی پیدا کر رہے ہیں وفاق اس کی ادائیگی نہیں کرتا۔

میڈیکل کالجز فیس کیس:

گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے  میڈیکل کالجز فیس کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے پرائیویٹ میڈیکل کالجزکے رکارڈ اور اکاونٹس منجمد کرنےکا حکم دیا تھا۔

کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے الرازی میڈیکل کالج کا دورہ کیا اورسہولیات کے فقدان پر اظہار برہمی کیا۔

چیف جسٹس نے میڈیکل کالج کے دورے کے دوران طلبا سے ان کی فیس سے متعلق بات چیت بھی کی۔


متعلقہ خبریں