بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی کا فیصلہ


اسلام آباد: حکومت پاکستان نے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ حکومت نے بچوں کے تحفظ کیلئے مذکورہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی گھر سے شروع ہوتی ہے، حکومت بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی لگا رہے ہیں اور کابینہ نے بھی اس کے متعلق بل کی منظوری دی ہے۔

پاکستان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم کے مطابق ملک بھر میں تقریبا ایک کروڑ 2 لاکھ بچے محنت مزدوری کرتے ہیں۔ ان میں 60 لاکھ بچوں کی عمر 10 سال سے بھی ہے۔ پاکستان میں چائلڈ لیبر کے حوالے سے سرکاری اعداد و شمار18سال قبل جمع کیے گئے تھے جس کے مطابق 73 فیصد لڑکے اور 27 فیصدلڑکیاں چائلڈ لیبر کا شکار ہیں۔

انسانی حقوق کی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں خواتین اور بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں گزشتہ ایک سال سے خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ اور بچوں کے استحصال کی روک تھام کےلئے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ گھروں میں کام کرنے والے بچوں اور خواتین کے تحفظ کے لیے حکومت بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، فوری طور پر بچوں کے گھروں میں کام پر پابندی عائد کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں