تحقیق شدہ غذا کیساتھ تیار کیے گئے قربانی کے جانور



اسلام آباد:  قومی ادارہ پاکستان ایگریکلچر اینڈ ریسرچ کونسل نے اپنی تحقیق کے ذریعے قربانی کرنے والوں کی مشکل آسان کر دی ہے۔

پاکستان ایگریکلچراینڈ ریسرچ کونسل اسلام آباد میں پہلی بار قربانی کے ایسے جانوروں کو فروخت کیلئے پیش کیا جائے گا جن مکمل سائنسی تحقیق کے بعد خوراک فراہم کی گئی تھی۔

ان کی دیکھ بھال کے لیے زرعی تحقیقاتی کونسل کی تحقیق شامل ہے جس میں ان کی پیدائش سے قربانی کے مرحلے تک پر عمل کے لیے باقاعدہ ریسرچ کی گئی ہے۔

سائنٹیفک آفیسر جاوید اقبال نے ہم نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان جانوروں کو کسی بھی قسم کے کیمیکل کے استعمال کے بغیر تیار کیا گیا ہے۔

خوراک میں میں چقندر کے پھوک کو استعمال کیا ہے اور سنگترے کے رس کے بعد بچنے والے پھوک کو تھوڑی سویابین کیساتھ ملا استعمال کیا گیا ہے۔

جانوروں کو ان کو ستر سے اسی دن تک یہ خوراک دی ہے۔ پانچ کلو تک ایک جانور یہ کھاتا ہے اس کے علاوہ اس کو مکئی کا چارہ بھی کھلایا ہے۔

جتنا جانور کھا سکتے ہیں اتنا کھلایا جاتا ہے اور چھ سو سے ساڑھے چھ سو گرام ایک جانور ایک دن میں کھاتا ہے جو وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

یہ جانور ہر قسم کے پیراسائٹ سے پاک ہیں۔ یعنی چچڑ سے پھیلنے والی اور اندرونی کیڑوں کی بیماریاں ان جانوروں میں نہیں ہیں۔

ان جانوروں کی ہر قسم کی ویکسینیشن کروائی گئی ہے اور جو خوراک دی گئی ہے اس سے ان کا گوشت بڑھا ہے اور اس کے کھانے سے کوئی بھی متاثر نہیں ہو گا کوئی بیماری نہیں ہو گی۔

حکام کا کہنا ہے کے عام جانوروں کے بارے میں منڈی میں نہیں پتہ ہوتا کہ اسے کونسی خوراک دی گئی ہے اور اس کو کوئی ویکسین دی گئی ہے یا اسے کوئی خطرناک ٹک وغیرہ لگے ہیں لیکن اس میں ہماری لیبارٹریوں سے تصدیق شدہ چکندر کی باقیات اور دیگر خوراکوں ان کے لیے بنایا جا تا ہے۔

ان جانوروں کی خوراک کو لیبارٹری میں تصدیق اور تحقیق کے بعد تیار کیا گیا ہے اور تیاری کے دوران ان کا ہر پندرہ دن بعد وزن کیا گیا ہے۔

قربانی کیلئے تیار کیے گئے ان جانوروں کو بھوسے سمیت ہر چیز ان کے وزن کے حساب سے دی گئی ہے۔ تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے رات دن ان کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کی خوراک صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ صحت کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے

کانگو وائرس جانوروں میں پایا جاتا ہے جو قربانی کے جانوروں میں اس کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ جانور جب گھر جاتا ہے تو اس کے قریب سب اکٹھے ہو جاتے ہیں۔۔ اس لیے ان کی صحت کے ساتھ ساتھ ان کو اس سے بچانا بھی ضروری ہے۔۔

تحقیقاتی ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ صبح  چھ بجے آتے ہیں ان کی خوراک چیک کرتے ہیں۔ پہلی خوراک میں ان کو ونڈا اور سالویج دیا جاتا ہے۔

دوپہر 12 بجے انہیں دوسری خوراک دی جاتی ہے اور اگر شام کو ان کو ضرورت ہو تو دوبارہ خوراک دی جاتی ہے۔

سینیئر سپروائزر ریاض حسین شاہ نے بتایا کہ ہر ہفتے ان جانوروں وزن نوٹ کیا جاتا ہے تاکہ نشونما کے بارے میں صحیح اندازہ ہوسکے۔

اگر کسی جانور میں کوئی مسئلہ ہو تو اس کا معائنہ کر کے مناسب اقدامات کیے جاتے ہیں۔ صبح صبح جانوروں کو چہل قدمی کروائی جاتی ہے اگر کسی کو کوئی بیماری ظاہر ہو تو اس کو دوسروں سے الگ کر کے ڈسپنسری لے جایا جاتا ہے۔

جانور کا درجہ حرارت چیک کرنے کے بعد اگر اسے کوئی بیماری ہو تو اس کو تین دن الگ رکھ کر نگرانی کی جاتی ہے اور تندرست ہونے کے بعد فارم میں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا کہنا ہے کہ قربانی کرنے والوں کے لیے یہ مویشی اتنے اہم ہیں کہ ان کی نیلامی سے قبل ہی ان میں دلچسپی لینے والوں کا یہاں تانتا بندھا رہتا ہے۔

این اے آر سی کی تحقیق کے بعد قربانی کے لیے تیار کیے گئے مویشی نا صرف خود صحتمند ہیں بلکہ ان کی قربانی کرنے والوں کے لیے بھی بیماریوں سے پاک ہیں۔


متعلقہ خبریں