امریکی شہریت سےدستبردار ہوچکا ہوں، معید یوسف



اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال قبل امریکی شہریت سے دستبردار ہوچکے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہتر ہے پبلک آفس ہولڈرزایک ہی ملک کے شہری ہوں۔

معید یوسف نے دہری شہریت کے حامل کابینہ ارکان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان پر الزامات نہ لگائے جائیں۔ انہوں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یا ایسا قانون بنادیں کہ پڑھائی اور روزگار کی غرض سے بیرون ملک جانے والوں کو وطن واپس آنے کی اجازت نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی شہریت رکھنے والےوزیروں،مشیروں کے استعفے کا مطالبہ

معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کےعلاوہ کسی ملک کا شہری ہوں نہ بیرون ملک جائیداد ہے،  جب سے ذمہ داریاں سنبھالیں امریکہ واپس نہیں گیا۔

معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ اپوزیشن الزام تراشی کی بجائے اپنے اقاموں کا جواب دے۔ شہباز گل نے کہا کہ میں صرف پاکستانی شہری ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس کسی اور ملک کی شہریت نہیں۔ صرف پاکستانی پاسپورٹ ہے، میں نے یہ کبھی نہیں چھپایا۔  ندیم افضل چن نے بھی دوہری شہریت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شہریت اور رہائشی کارڈ میں فرق ہوتا ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن کا کہنا ہے کہ غیرملکی شہری اگر پارلیمنٹ کا رکن نہیں ہوسکتا تو وہ کابینہ کا ممبر کیسے بن سکتا ہے؟

رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ وفاقی کابینہ کا قیام پارلیمنٹ کے باعث ممکن ہوتا ہے۔ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان بولیں کہ دہری شہریت والوں کو کابینہ کا حصہ کیوں اور کس قانون کے تحت بنایا گیا؟ کیا ملک اور تحریک انصاف میں قابل لوگوں کی کمی تھی؟ ثابت ہو چکا ہےکہ اس حکومت کے پاس کوئی پالیسی اور ویژن نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں