جمہوری روایات میں عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت افضل ہوتی ہے،شاہ محمود



اسلام آباد: وزیر اور مشیران کی دہری شہریت کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جمہوری روایات میں عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت افضل ہوتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا دیکھنا یہ ہے کہ دہری شہریت پر قانون اور آئین کیا کہتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ قانوناََ دہری شہریت کا حامل شخص قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے بھی بہت سی شخصیات حکومتوں میں اہم ذمہ داریاں نبھاتی رہی ہیں اور وزیراعظم 5 ایسے مشیر تعینات کر سکتا ہے جوگزشتہ ادوار میں بھی مشیران رکھے گئے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی تفصیلات عوام میں پیش کرنے کی روایت عمران خان کی ہدایت پر ڈالی گئی۔ مفادات کے تصادم سے بچنے کےلیے واضح پالیسی پی ٹی آئی کے علاوہ کسی نے نہیں بنائی۔

یہ بھی پڑھیں:غیرملکی شہریت رکھنے والےوزیروں،مشیروں کے استعفے کا مطالبہ

خیال رہے کہ حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیروں نے اپنے اثاثے پبلک کردیے ہیں جس کے بعد حزب اختلاف کی جانب سے ان کے استعفوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم کے 15 معاون خصوصی میں سے 6 کی دہری شہریت ہے۔ وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن کینیڈین شہری اور ندیم بابر امریکی شہری ہیں۔ ذوالفقارعلی بخاری برطانوی شہری اور شہزادہ سید قاسم امریکی شہری ہیں۔

حکومت کی جانب سے معاونین اور وزرا کی تفصیلات جاری کرنے کے بعد حزب اختلاف نے استعفوں کا مطالبہ شروع ہوگیا ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم غیرملکی شہریت رکھنے والے مشیروں، وزیروں سے استعفیٰ لیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ دہری شہریت والوں کو کابینہ کا حصہ کیوں اور کس قانون کے تحت بنایا گیا؟ کیا دہری شہریت کے لوگ نیا پاکستان بنا رہے ہیں؟کیا ملک اور تحریک انصاف میں قابل لوگوں کی کمی تھی؟

 


متعلقہ خبریں