ماہرین فلکیات نے کائنات کا سب سے بڑا 3 ڈی نقشہ شائع کر دیا


نیویارک: ماہرین فلکیات نے کائنات کا اب تک کا سب سے بڑا 3 ڈی نقشہ شائع کردیا ہے جو 4 ملین سے زیادہ کہکشاؤں  کے تجزیے کا نتیجہ ہے۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی 30 یونیورسٹیوں کے سینکڑوں سائنسدانوں نے کائنات کی توسیع کی مکمل کہانی بیان کی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پانچ سال تک جاری رہنے والی ان مشاہدات اور معلومات کو آخری دہائی میں کائنات میں کچھ نہایت اہم پیشرفت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال ماہرین فلکیات نے بلیک ہول کی پہلی تصویر لی تھی جو دور دراز کے ایک کہکشاں میں واقع ہے۔

کہکشاں میں تقریباً 36 خلائی تہذیبیں موجود ہوسکتی ہیں

ابتدائی تخمینے کے مطابق یہ ایک بہت بڑا بلیک ہول ہے جس کی لمبائی تقریباً 400 ارب کلومیٹر ہے۔ انسانوں کے لیے بلیک ہولز کائنات کا سربستہ راز ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے یہ بلیک ہول زمین کے مجموعی حجم سے 30 لاکھ گنا بڑا ہے اور سائنسدان اسے دیو قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین فلکیات کے مطابق بلیک ہول کی تصویرکرہ ارض کے آٹھ مختلف مقامات پر نصب دوربینوں سے حاصل کردہ ڈیٹا کی مدد سے ترتیب دی گئی ہے۔ بلیک ہول کو زمین سے تقریباً 50 کھرب کلومیٹر کی دوری پر واقع بتایا جارہا ہے۔

فلکیاتی سائنسدان پہلی مرتبہ کسی بلیک ہول کی تصویر لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بلیک ہول کی تفصیلات بدھ کے دن ’ایسٹرو فیزکل لیٹر‘ میں شائع کی گئی ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ہالینڈ میں راڈ باؤنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ہینو فالکے نے اس تجربے کی تجویز دی تھی۔ ان کے مطابق یہ بلیک ہول M87 نامی کہکشاں میں پایا گیا ہے۔

پروفیسر ہینو فالکے نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جو ہم نے دیکھا وہ تمام نظام شمسی سے بڑا تھا اور اس کی کمیت سورج کی کمیت سے ساڑھے چھ ارب گنا زیادہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ہماری سوچ سے بھی بہت بڑا ہے بالکل ایک عفریت جیسا۔


متعلقہ خبریں