دوہری شہریت والوں کی پاکستان سے وفاداری مشکوک ہے، خواجہ آصف


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کابینہ میں بیٹھے ہوئے دوہری شہریت کے حامل افراد کی اس سرزمین سے وفاداری مشکوک ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ کچھ لوگ دوہری شہریت کے نام پریہاں لوٹ مارکیلئے آئے ہیں۔ دوہری شہریت والے کو کمیٹی میں بٹھایاگیا ہے۔ اگرپارلیمنٹ میں دوہری شہریت والا نہیں بیٹھ سکتا تو کابینہ میں کیسے بیٹھ سکتاہے؟۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام بہترگورننس ہے، کاروباری ادارے چلانا نہیں۔ ماضی میں مختلف ممالک میں ادارے قومیائے گئے جونقصان میں گئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 2007 میں پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے خلاف عدالتی فیصلہ آیا۔ اسٹیل ملزکو چلانے کیلئے اربوں روپے دیے گئے۔ اسٹیل ملز کے ملازمین کےساتھ ہمدردی ہےمگریہ ادارہ قومی خزانے پر بوجھ ہے۔ لوگوں کو بےروزگارنہیں کرناچاہیے، متبادل بندوبست ہوناچاہیے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ دال میں کچھ کالا ہے نجکاری کی آڑ میں کسی کو نوازنے کی کوشش ہورہی ہے۔ پی آئی اے کو بیانات کی وجہ سےتباہ کردیاگیا۔ کئی ایئرلائنزکی بنیاد پی آئی اے نے رکھی لیکن اب اسے متنازعہ بنادیا گیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وزیرہوا بازی نے کہا کہ پائلٹس کی ڈگریاں جعلی تھیں،یہاں تو کئی جعلی ڈگریوں والے ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کریں گے توکچھ نہیں ملےگا۔ حکومت نے 2 سالوں میں بھوک کےعلاوہ کچھ نہیں دیا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پوچھا کس نے کہا کہ نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل بیچاجارہاہے؟ روزویلٹ ہوٹل خسارےمیں ہے۔ روزویلٹ کی تزئین وآرائش سےمتعلق حکومت بات کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: دہری شہریت رکھنے پر فیصل واوڈا کیخلاف درخواست دائر

مراد سعید نے کہا کہ ماضی میں تمام اداروں کو بیچنےکی بات ہوتی تھی۔ واضح کرنا چاہتا ہوں اداروں کو بیچا نہیں جارہا بلکہ ان کی بہتری کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔

خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے دورمیں اقرباپروری کی جاتی تھی۔ چینی ان کے دور میں 140 روپے کلو تک گئی، لیکن کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ ہمارےدورمیں چینی مہنگی ہوئی تو انکوائری بھی ہوئی اور ایکشن بھی ہوا۔ یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ وزیراعظم عمران خان کی کوئی شوگرمل نہیں۔

مراد سعید نے کہا کہ ماضی میں جسٹس قیوم کوفون کرکے مرضی کے فیصلے لیے جاتے تھے۔ ایک سیاستدان جنرل ضیا کے ذریعے وزیر بنا۔

وزیرمواصلات مراد سعید نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارمعاون خصوصی نے اپنےاثاثے ظاہر کیے ہیں۔ اب ہمارا آپ سے بھی مطالبہ ہے کہ اپنے اثاثے اور شہریت ظاہر کریں۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے وزیرخارجہ ہوتے ہوئے کسی اور ملک کا اقامہ رکھا تھا۔ وزیروں کوچھوڑیں ن لیگ کا وزیراعظم بھی اقامہ ہولڈرتھا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو پی آئی اے خریدے گا وہ اسٹیل ملز مفت میں لے لیں۔

مراد سعید نے کہا کہ سابقہ دورمیں اداروں کو تباہ کیا گیا۔ آپ کے دور میں 4 سال تک بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام نہیں لیا گیا۔
آپ کے دورمیں نریندر مودی کو شادی کی تقریب میں بلایاگیا، سجن جندال سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیربرائے قومی غذائی تحفظ وتحقیق فخرامام نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں کہا کہ پاکستان میں سال 2019 میں ٹڈی دل کا پہلا حملہ 17مارچ کو تربت بلوچستان میں ہوا۔

تحریری جواب میں فخرامام نے کہا کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن اور وزارت کی ٹیموں نے اس حملے پر قابو پالیا تھا۔ اب تک 449145 ایکڑ رقبے پرٹڈی دل تلف کرنے کا آپریشن کیا جاچکاہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی محکمہ زراعت اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سےٹڈی دل تلف کرنےکاعمل جاری ہے۔ پنجاب کےعلاوہ کسی صوبے نے ٹڈی دل حملے سے ہونے والے نقصانات سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔

فخرامام نے کہا کہ صوبوں اوروفاق نے مل کرٹڈی دل کے تدارک کے لیے 2854.05 ملین روپے مختص کیے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4بجے تک ملتوی کردیا گیا.


متعلقہ خبریں