فیصلے کابینہ میں نہیں ہوتے، زلفی بخاری



اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ فیصلے کابینہ میں نہیں ہوتے بلکہ صرف وزیراعظم عمران خان کرتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ بات کرتے ہوئے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ معاونین خصوصی کابینہ کے رکن نہیں ہیں اور ہر اجلاس میں شریک نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاونین خصوصی کابینہ کے اجلاسوں میں صرف اس وقت شریک ہوتے ہیں جب خصوصی شرکت کے لیے بلایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہری شہریت والوں کی پاکستان سے وفاداری مشکوک ہے، خواجہ آصف

زلفی بخاری نے بتایا کہ کابینہ میں کسی کو دعوت دینے کی صوابدید وزیراعظم کی ہے، وزیراعظم عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کابینہ اجلاس میں بٹھا سکتے ہیں۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ معاونین خصوصی کابینہ کے رکن نہیں ہیں ان کو سیکریٹریز کی طرح بلایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہری شہرت کا حامل شخص پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا لیکن وزیراعظم پوری دنیا سے جس کو چاہیں معاون خصوصی بنا سکتے ہیں۔

اپنی دہری شہریت کے متعلق سوال پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ وہ اپنی برطانوی شہریت چھوڑنے کیلئے تیار ہیں، جب وزیراعظم کہیں گے وہ اپنی برطانوی شہریت چھوڑ دیں گے۔

حکومت کی جانب سے معاونین اور وزرا کی تفصیلات جاری کرنے کے بعد حزب اختلاف نے استعفوں کا مطالبہ شروع ہوگیا ہے۔

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ غیرملکی شہری اگر پارلیمنٹ کا رکن نہیں ہوسکتا تو وہ کابینہ کا ممبر کیسے بن سکتا ہے؟قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم غیرملکی شہریت رکھنے والے مشیروں، وزیروں سے استعفیٰ لیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کابینہ میں بیٹھے ہوئے دوہری شہریت کے حامل افراد کی اس سرزمین سے وفاداری مشکوک ہے۔

 


متعلقہ خبریں