مزید تین خواتین نے علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا


اسلام آباد: پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع کے بعد تین مزید خواتین نے بھی علی ظفر پر الزام لگایا ہے کہ گلوکار نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

تمام خواتین نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغامات میں دعویٰ کیا ہے کہ علی ظفر نے مختلف مواقع پر ان کے ساتھ نازیبا حرکات کیں۔ ان خواتین نے میشا شفیع کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ میشا نے معاملہ سامنے لا کر ہمت کا کام کیا۔

علی ظفر پر الزام عائد کرنے والی خواتین میں لاہور کی لیکچرار ماہم جاوید، میک اپ آرٹسٹ لینا غنی اور بلاگر حمنہ رضا شامل ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی لیکچرارماہم جاوید نے اپنے ٹویٹ میں الزام عائد کیا کہ یہ کئی برس پرانی بات ہے جب علی نے زبردستی ان کی کزن کے ناصرف نزدیک آنے کی کوشش کی بلکہ اسے اپنے ساتھ کمرے میں لے جانا چاہا تاہم ان کی دوستوں نے مداخلت کرکے اسے بچا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ 2004 یا 2005 کا ہے لیکن اس وقت ایسے موضوعات پر بات نہیں کی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ آپ کسی کو اس بارے میں بتانے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

ماہم نے لکھا کہ اس وقت اگر اس بارے میں بات کی جاتی تو اس کا نقصان ہمیں ہی ہوتا کیوں کہ علی طفر ایک سلیبرٹی تھے ہماری بات پر کوئی یقین نہیں کرتا۔

انہوں نے لکھا کہ دراصل یہ واقعہ خود ہمارے ذہنوں سے بھی نکل چکا تھا تاہم میشا کی ہمت نے ہمیں اس کی یاد دلا دی جس کے لیے ہم ان کے شکرگزار ہیں۔

میک اپ آرٹسٹ لینا غنی نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ علی ظفر نے کئی مرتبہ اخلاق سے گری ہوئی گفتگو کی۔

لینا نے بھی لکھا کہ انہوں نے گلوکار کی حرکتوں کو بہت حد تک نظر انداز کرنے کی کوشش کی تاہم اب ان سے نہیں رہا گیا اور وہ سچائی سب کے سامنے لے آئیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سچائی کو سامنے لانا اس وقت ممکن ہوا جب اداکارہ میشا شفیع نے ہمت و جرات کا مظاہرہ کیا۔ اداکارہ کے بیان کے بعد انہوں نے سوچا کہ ان کا ساتھ دیا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ وہ اکیلی نہیں بلکہ لینا بھی اپنی خاموشی توڑ رہی ہیں۔

ایک اور خاتون بالاگر حمنہ رضا نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر علی ظفر پر کچھ ایسے ہی الزامات عائد کیے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ آج سے تقریبا ڈیرھ برس پہلے کی بات ہے جب علی نے سیلفی کے دوران ان کے ساتھ غیراخلاقی حرکت کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں اور شوہر کے ہمراہ ایک تقریب میں شریک تھیں، وہاں انہوں نے علی ظفر کو دیکھا اور بہت خوش ہوئیں۔ انہوں نے گلوکار کے ساتھ سیلفی لینے کا سوچا اور ان کے پاس چلی گئیں۔

حمنہ نے مزید لکھا کہ ‘ میں نے علی کے پاس جا کر سیلفی لینے کی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ کیا آپ میرے ساتھ سیلفی لیں گے؟ جس پر علی نے رضامندی ظاہر کی اور مجھے اپنے قریب آنے کو کہا، میں ان کے ساتھ جاکر کھڑی ہوگئی اور جیسے ہی سیلفی لینے لگی تو میں نے محسوس کیا کہ ان کا ہاتھ میری کمر کو چھو رہا ہے۔’

انہوں نے لکھا ‘ میں جانتی تھی کہ میرے ساتھ  کیا ہوا ہے لیکن میں نے اسے نظرانداز کیا اور خود سے جھوٹ بولا کہ نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اس بات کا ذکر میں نے اپنے دوستوں سے بھی کیا لیکن معلوم نہیں کہ انہوں نے میری بات پر یقین کیا یا نہیں تاہم ہم سب اس بات پر متفق تھے کہ علی اپنے حواس میں نہیں تھے۔ لیکن میشا کے الزامات کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ میں غلط نہیں تھی۔ میری آواز ہی میری طاقت ہے اور اب میں اسے صحیح کے لیے استعمال کررہی ہوں۔’

یاد رہے حال ہی میں میشا نے علی ظفر پر الزامات عائد کیے تھے کہ گلوکار نے انہیں کئی مرتبہ جنسی طور سے ہراساں کیا۔ علی طفر نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس کا جواب عدالت میں دیں گے۔

جمعہ کو سامنے آنے والے ایک الگ بیان میں علی ظفر کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے پر لگائے گئے الزامات کا جواب میڈیا پر نہیں دیں گی بلکہ اب عدالت میں بات کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں