پشاور: منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافے کا انکشاف


پشاور: پشاور میں ایک سال کے دوران منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں 20 فیصد تک اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

بے روزگاری اور معاشی مسائل کے باعث پشاور میں نشے کے عادی افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔ فلاحی ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں ساڑھے تین ہزار متاثرہ افراد مختلف مراکز میں داخل کیے گئے جبکہ یہ تعداد گزشتہ سال پندرہ سو تھی۔

دوست فاؤنڈیشن کے طارق محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان میں منشیات کا رجحان اس لیے زیادہ ہے کیونکہ یہاں رسائی آسان ہے۔ پاکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد نزدیک ہونے کے باعث منشیات بڑی تعداد میں یہاں لائی جاتی ہے۔ اس لیے منشیات سے متاثرہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

نوجوان لڑکے اور لڑکیاں تیزی سے نشے میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بحالی مراکز میں خواتین اسٹاف نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ خواتین کے لیے علاج کروانا زیادہ مشکل ہے۔

گورنمنٹ رہیبلیٹیشن سینٹر کے آفیسر جواد حسین نے کہا ہے کہ ساری دنیا میں لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے ہم نے رہیبلیٹیشن سینٹر بند کیے ہیں تاہم ہم بھی ایس او پیز کے تحت سینٹرز کو کھولنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس خواتین کے کیسز آتے ہیں لیکن وارڈ اور اسٹاف نہ ہونے کی صورت میں ہم اسے واپس بھجوا دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں لاہور میں مصنوعی جنگل اگانے کے منصوبے کا آغاز

دوسری جانب کورونا کی وجہ سے بیشتر سرکاری اور غیر سرکاری بحالی مراکز بھی بند پڑے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کورونا وبا میں منشیات کے عادی افراد کو نظر انداز کرنا مسائل پیدا کرسکتا ہے تاہم ایس او پیز کے تحت بحالی مراکز کھولے جا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں