سپریم کورٹ نےصحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا، آئی جی اسلام آباد طلب


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت سے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو طلب کر لیا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا مطیع اللہ جان کی بازیابی کے بعد اس کا بیان ریکارڈ کیا گیا؟ بازیابی کے بعد سب سے پہلے تو مطیع اللہ جان کا بیان ریکارڈہونا چاہیے تھا۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ اب تک ریکارڈ نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسلام آباد پولیس نے مطیع اللہ جان کا بازیابی کے بعد بیان کیوں قلمبند نہیں کیا؟ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کی جان اور وقار کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ سپریم کورٹ پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینئر صحافی مطیع اللہ جان بازیاب

خیال رہے کہ گزشتہ روز سینئر صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد کے سیکٹر جی6 سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ شہزاد اکبر نے صحافی کے اغوا کا نوٹس لیا تھا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ مطیع اللہ جان کو 24 گھنٹوں میں بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کی گئی تھیں بصورت دیگر متعلقہ حکام کو عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مغوی کے بھائی کی درخواست پر احکامات جاری کیے تھے۔

عدالت نے سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا حکم دیا کہ اگر مطیع اللہ جان کو بازیاب نہیں کرایا گیا تو فریقین کل ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

اسلام آباد سے اغوا ہونے والے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اغواکار فتح جنگ کے قریب چھوڑ گئے تھے اور وہ اپنے بھائی کیساتھ رات گئے گھر پہنچ گئے تھے۔


متعلقہ خبریں