سندھ حکومت کا این ایف سی کمیشن کے ٹی او آرز پر اعتراض


کراچی: سندھ حکومت نے وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم  کے لیے تسکیل دیے جانے والے 10ویں قومی مالیاتی کمیشن کے ٹرمزآف ریفرنس (ٹی او آرز) پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ  مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گِئے خط میں کہا ہے کہ این ایف سی کے ٹرمزآف ریفرنس کی 3 شقیں آئین سے متصادم ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ قومی سطح کے منصوبوں میں وفاق صوبوں کے مالیاتی شئیرز سے کٹوتی نہیں کرسکتا۔ مالیاتی وسائل کی تقسیم میں وفاقی حکومت کے اخراجات صوبوں کے فنڈز سے نہیں کاٹے جاسکتے۔

خیال رہے کہ  اس سے قبل سندھ حکومت نے 10ویں قومی مالیاتی کمیشن کو مسترد کردیا تھا

ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل غیر آئینی ہے۔

گزشتہ روز حکومت نے مشیرخزانہ حفیظ  شیخ کانام قومی مالیاتی کمیشن سے  نکال دیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت  نے این ایف سی کی تشکیل کا نیا  نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی این ایف سی میں تقرری کالعدم قرار

اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کا نیا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی پیش کیا تھا۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن پیش کرنے پر مسلم لیگ ن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست نمٹا دی تھی۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر درخواست گزار کو نئے نوٹیفکیشن پر کوئی اعتراض ہے تو اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا تھا کہ کمیشن بنانے کا نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن نے جاری کرنا تھا، وزارت داخلہ نے کیسے کیا؟اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اعتراف کیا کہ یہ نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کیا جانا چاہیے تھا اور یہ غلطی تھی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر آ پ کی دلیل کو مان لیا جائے تو اس کے مضمرات آگے تک ہونگے۔ کیا یہ حکومت کو غلطیاں کرنے کا لائسنس دیتا ہے؟

 


متعلقہ خبریں