حکومت نے خالی آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک کی ایک لاکھ خالی آسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

ہم نیوز کے نمائندہ خصوصی ریاض الحق کےمطابق وفاقی حکومت نے کابینہ ارکان کے دباؤ میں آکر اسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا۔

جو اسامیاں ختم کی جا رہی تھیں ان میں اکثریت انتظامی عہدوں کی ہے۔ بہت سارے اداروں کے سربرہان کی اسامیاں بھی خالی ہیں جن کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا ان سامیوں پر بھرتیاں کرنے میں بیوروکریسی کےمعاملات سمیت دیگر مسائل ہیں۔ حکومت میں آنے سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ تھا کہ روزگار مہیا کیا جائے گا لیکن حکومت نے سات جولائی کو فیصلہ کیا کہ ایک لاکھ خالی اسامیاں ختم کی جا رہی ہیں۔

اسامیاں ختم کرنے کے فیصلے دو ہفتے بعد ہی کابینہ ڈویژن کو نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا کہ یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام’بڑی بات‘ کےمیزبان عادل شاہ زیب نے بتایا کہ اہم وزارتوں اور اداروں میں 130 عہدے خالی پڑے ہیں اور حکومت آٹھ ماہ سے کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہی۔

وزارت توانائی کی15، وزارت صحت کی 10، وزارت سائنس وٹیکنالوجی اور پیٹرولیم میں آٹھ آٹھ عہدے خالی پڑے ہیں۔ ان عہدوں میں سے کئی ایسے بھی شامل ہیں جو آجکل تنازعات کا شکار ہیں۔

سول ایوی ایشن کے ڈی جی کا عہدہ مارچ2019 سے خالی پڑا ہوا ہے اور اس کا ایڈیشنل چارج سیکرٹری ایوی ایشن کے پاس ہے۔

پاکستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے قائم ادارے پی ٹی ڈی کے ایم ڈی کا عہدہ بھی خالی ہے جب کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی کا عہدہ مارچ2019 سے خالی پڑا ہوا ہے۔

فروری2020 میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے کابینہ کو آگاہ کیا تھا کہ مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں ایک لاکھ29 ہزار اسامیاں خالی ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے کابینہ ڈویژن کو حکم دیا گیا تھا متعلقہ محکموں کو  وقت دیا جائے تاکہ وہ اس مسئلے کا حل تجویز کریں لیکن تاحال ایسا نہیں ہو سکا۔


متعلقہ خبریں