کم جونگ کے بعد ٹرمپ کی توجہ پیوٹن پر مرکوز:وائٹ ہاؤس کی دعوت


واشنگٹن:امریکی صدارتی روایت کے باغی ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ کے بعد پیوٹن کو بھی ’راہ راست‘ پر لانے کے لئے وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دے دی۔

اس بات کا انکشاف روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ریا ‘نے کیا ہے۔

یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے سے یہ بات کہی جارہی ہے کہ وہ روس پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کررہی ہے۔

شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے ہونے والی ہلاکتوں میں امریکا اور مغربی ممالک میں سے متعدد روس کو ملوث قرار دے رہے ہیں۔

روسی وزیرخارجہ سرگے کے حوالے سے ریا،رائٹرز اور ’دی ہل‘ نے خبر دی ہے کہ دعوت دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک بات چیت میں دی گئی۔

پیوٹن کودوبارہ صدر منتخب ہونے پر ٹرمپ نے مبارکباد کا فون 20 مارچ کو کیا تھا۔

روسی وزارت خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دیتے  ہوئے کہا تھا کہ پیوٹن کو وائٹ ہاؤس میں دیکھ کر انہیں خوشی ہوگی۔

سفارتی محاذ پرڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ایک ہفتے کے دوران یہ دوسری بڑی غیرمتوقع خبرمنظر عام پرآئی ہے۔

امریکی میڈیا نے چند روز قبل دنیا کو یہ بتاکر حیرت میں ڈال دیا تھا کہ سی آئی اے کے سربراہ نے شمالی کوریا کا خفیہ دورہ کرکے کم جونگ اور ٹرمپ ملاقات کو حتمی شکل دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے بعد میں مائیک پوم پے او کے خفیہ دورہ شمالی کوریا کو اپنی آشیرباد کا نتیجہ قرار دیا تھا۔

امریکی صدر نے واضح کیا تھا کہ اگر کم جونگ سے ملاقات فائدہ مند ثابت ہوئی نظر نہ آئی تو وہ بات چیت کے دوران اٹھ کر عزت سے چلے جائیں گے۔

جاپانی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا پر اس وقت تک دباؤ برقراررہے گا جب تک وہ اپنے ایٹمی پروگرام میں کمی نہیں کرتا اور تجربات ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔

امریکی صدر کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا نتیجہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کی جانب سے فوری طور پر میزائل اورجوہری تجربات پر پابندی کی صورت میں سامنے آیا۔

صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں کم جونگ کےاعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے شمالی کوریا اور دنیا کے لئے بہت بڑی پیشرفت اور اچھی خبر قرار دیا ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق 21 اپریل سے شمالی کوریا جوہری اور بین البراعظمی میزائلوں کے تجربات بند کررہا ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ شمالی کوریا نے اگر اپنے روایتی اقدامات ترک کئے تو جون کے آخر یا اس کے فوری بعد ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات ہوسکتی ہے۔

گزشتہ ایک سال سے لفظوں کی گولہ باری میں مصروف امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات میں پیشرفت سے محض دس روز قبل کم جونگ نے خفیہ طور پر چین کا ددورہ کیا تھا۔

دورے کو خفیہ رکھنے کے لئے کم جونگ نے غیر روایتی طور پر ٹرین کا سفر کیا۔

روایتی طور پر چین اور شمالی کوریا کے درمیان نہایت خوشگوار تعلقات قائم ہیں۔


متعلقہ خبریں