2018 کے انتخابات: آج کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا، بلاول


اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا نہ ہوتا تو25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کیلئے سڑکوں پر ہوتے۔ ہمیں یاد ہے کہ 25 جولائی کو کس طرح ملک میں سلیکشن کرائی گئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکالا گیا۔ ہمیں سب پتہ تھا کہ فارم 45 کی کیا اہمیت ہے۔ جو فارم 45 موجود ہیں ان پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط موجود نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: اختر مینگل کا بلاول کو اپوزیشن کو متحدہ کرنے کا مشورہ

انہوں نے کہا کہ 90 فیصد فارم 45 آج تک غائب ہیں۔ عمران خان کا اس معاملے میں اپنا بھی بڑا کردار ہے۔ اس سلیکٹڈ عمران خان کو جانا پڑے گا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عمران خان نے جمہوریت اور معیشت کا جو حال کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ عوام سے پوچھا جائے آج نئے پاکستان میں کتنی کرپشن ہورہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق جتنی کرپشن نئے پاکستان میں ہوئی وہ پرانے میں نہیں ہوئی۔ پشاور بی آر ٹی کا منصوبہ آج تک متنازع ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہر مافیا کو این آر او دیا ہے۔ آٹا ،پیٹرول اور کلبھوشن کو این آر او دیا گیا۔

بلاول نے کہا کہ کیا آج مشیروں اور معاونین خصوصی پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس نہیں بنتا؟  اپوزیشن سے بات نہیں کرنی تو چلیں قانون پاس کرکے دکھائیں۔ کسی شخصیت کے لیے قانون سازی نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ دال میں کچھ کالا نہیں تو کلبھشن سے متعلق آرڈیننس کو ہم سے اور اپوزیشن سے کیوں چھپایا گیا۔ انہوں نے ایک شخصیت کے لیے مخصوس قانون بنانے کی کوشش کی۔ آرڈیننس ایوان میں نہ لا کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن سے نہ مشورہ لیا اور نہ کوئی بات کی۔ حکومت کے پاس کلبھوشن معاملے پر کوئی جواز اور جواب موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آ پ نے 100دن میں جنوبی پنجاب صوبہ بنانا تھا، ابھی تک فیصلہ نہیں کرسکتے کہ دفتر کہاں ہوگا؟ ماضی میں کبھی اتنے لوگ بے روزگار نہیں ہوئے جتنے اب ہوئے ہیں۔ معیشت کو جتنا نقصان اس حکومت نے دیا ماضی میں کبھی کسی نے نہیں دیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی  بلاول بھٹو نے کہا کہ جس کو کشمیر کا سفیر بننا تھا اور جو بھارتی دہشتگرد کا وکیل بن گیا۔ آئین کے تحت اسمبلی سیشن کےد وران آرڈیننس نہیں لایا جاسکتا۔ آج ہر پاکستانی کی زندگی اور صحت خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فخر سے کہتا ہوں سندھ واحد صوبہ ہے جہاں لوکل گورنمنٹ ہے۔ وزیراعظم نے سائیکل پر دفتر جانا تھا لیکن آج تک ہیلی کاپٹر پر جاتے ہیں۔ یہ جمہوریت اور پارلیمان پر یقین ہی نہیں رکھتے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لیے وہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز سے بھی رابطہ ہوا ہے۔ بہت جلد اے پی سی بلائیں گے۔

اس سے قبل وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا تھا کہ آج کا دن پاکستان کی جمہوری اور انتخابی تاریخ کا یادگار دن ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ آج کے دن 2018 میں ایک فرسودہ، مراعات یافتہ، اقرباپرور اور کرپٹ نظام کو شکست ہوئی۔ اقتدار ملا تو ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ملک قرضوں کی دلدل میں پھنسا ہوا تھا۔

سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی قیادت میں نئے عزم کے ساتھ اصلاحات کی جانب بڑھے۔ کورونا سے نہ صرف نبرد آزما ہوئے، بلکہ معیشت ،صحت دونوں کواہمیت دی گئی۔


متعلقہ خبریں