افغانستان سے ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار پاکستان میں دہشتگردی کرتی ہیں، اقوام متحدہ


اسلام آباد: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم جماعت الاحرار افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کرارہی ہیں۔

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی اورجماعت الاحرار پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں رہ کرپاکستان میں دہشتگردکارروائیاں کراتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ترجمان پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے مزید کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگرد تنظیم داعش کی موجودگی خطے کیلیےخطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارت میں موجود دہشتگرد عناصر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان سے دہشتگرد گروہ القاعدہ بھارت میں دہشت گردی میں ملوث ہے، جو کہ پڑوسی ممالک کوخطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی کی کارروائی،کالعدم ٹی ٹی پی کا دہشت گرد گرفتار

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ نورولی محسود پرپابندیاں عائد کردی تھیں۔

نورولی محسود پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ان کے اثاثے بھی منجمند کر دیے گئے تھے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کا نام اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ پر پابندیاں القاعدہ سے تعلق پر کی بنیاد پر لگائی گئی تھیں۔ نورولی محسود کی سربراہی میں کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں کئی دہشت گرد حملے کیے۔

اس سے قبل امریکہ نے 11 ستمبر 2001 کی اٹھارویں برسی کے موقع پر گزشتہ سال نور ولی کو عالمی سطح پر دہشتگرد قرار دیا تھا۔

نور ولی محسود کو جون 2018 میں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ تعینات کیا گیا تھا۔ مفتی نور ولی سابق امیر بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی ہیں اور ماضی میں تحریک کی اہم ذمہ داریاں سنبھالتے آ رہے ہیں۔

انہوں نے طالبان کی تاریخ پر ایک کتاب بھی تحریرکی تھی جس میں کئی اہم انکشافات کیے۔ 2014 میں امریکی ڈرون نے جنوبی وزیرستان کے علاقے سروکئی میں نور ولی محسود کے ایک ٹھکانے کو بھی نشانہ بنایا تھا تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ  نے ‘انقلاب محسود، ساؤتھ وزیرستان – فرنگی راج سے امریکی سامراج تک’ نامی ایک تفصیلی کتاب لکھی ہے۔

نور ولی محسود جنوبی وزیرستان کے علاقے تیارزہ میں پیدا ہوئے اور وہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم رہ چکے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں