جامعہ بلوچستان میں جنسی ہراسگی کا اسکینڈل، دواہلکار برطرف



کوئٹہ :جامعہ بلوچستان میں خفیہ کیمروں سے ویڈیوز بنانے کے اسکینڈل میں الزام ثابت ہونے پر دو اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

جامعہ بلوچستان کا88واں سینڈیکٹ اجلاس پروفیسرڈاکٹرشفیق الرحمن کے زیرصدارت منعقد ہوا جس میں بلوچستان ہای کورٹ کے جج جسٹس محمدہاشم کاکڑ اور دیگر اعلی احکام نے شرکت کی۔ جامعہ بلوچستان میں جنسی ہراسگی اسکینڈل سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا۔

ہراسگی کیس میں جامعہ بلوچستان میں خفیہ کیمروں سے ویڈیوز بنانے کا الزام ثابت ہونے پر اسکینڈل کے مرکزی کردار سابق وی سی کیخلاف گورنر بلوچستان سے جوڈیشل کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کو بلیک میل، ہراساں کرنےکا انکشاف

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر جاویداقبال کیخلاف جوڈیشل انکوائری کرکے ان کے ایوارڈز اور ٹائٹلز واپس لیے جائیں۔

خیال رہے کہ ہراسگی کیس بلوچستان ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ 30جون کی سماعت میں معزز عدالت نے یونیورسٹی انتظامیہ کو سینڈیکٹ اجلاس منعقد کرکے ایف آئی اے کی رپورٹ پر کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ہراسگی سکینڈل پر بلوچستان کی طلبہ تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

طلبہ تنظیموں نے چانسلر جامعہ بلوچستان و گورنر بلوچستان سے سابق وی سی کیخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ خفیہ کیمروں کی تعداد ایف آئی اے کی رپورٹ میں 12بتائی گئی ہے تاہم وہ رپورٹ مکمل سامنے نہیں آ سکی۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ٹیم نے ستمبر2019 میں اسکینڈل بے نقاب کیا تھا۔ ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کی کارروائی کے بعد کئی متاثرہ لڑکیوں نے رجوع کیا تھا۔

ذرائع ایف آئی اے کے مطابق یونیورسٹی کے سیکیورٹی اور سرویلنس سیکشن کے اہلکاروں نے طلبا کو بلیک میل کیا۔

اطلاعات ہیں کہ سیکیورٹی برانچ کے ایک افسر اورسرویلنس انچارج کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن سے ہراساں اور بلیک میلنگ کی ویڈیوزبھی برآمد ہوئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلیک میل کئے گئے طلبا میں زیادہ تعداد طالبات کی ہے جب کہ وائس چانسلر کے اسٹاف آفیسر سے بھی دوران تفتیش نازیبا مواد بھی برآمد ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں