مرغی کا گوشت مضر صحت نہیں،پنجوں میں جراثیم ہیں:سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش

فوٹو: فائل


لاہور:سپریم کورٹ آف پاکستان کو عدالتی معاون ڈاکٹر فیصل مسعود نے بتایا ہے کہ مرغی کا گوشت مضر صحت نہیں ہے البتہ اس کے پنجوں میں جراثیم پائے جاتے ہیں۔

لاہوررجسٹری میں یہ بات پولٹری فیڈز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دو رکنی بینچ کو بتائی گئی۔

عدالتی معاون نے بتایا کہ تحصیل لیول پرانسپکٹرز تعینات کردیے گئے ہیں جو مرغیوں کی فیڈز سے متعلق رپورٹس حاصل کرتے رہیں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ خوشی ہے کہ مرغی کا گوشت اور فیڈز مضر صحت نہیں اور کھانے کے قابل ہے۔

مرغی کے گوشت اور خوراک کی رپورٹ مثبت آنے پر عدالت نےازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

کیمیکل فیکٹری کے فضلے سے آبی آلودگی کا کیس

عدالت عظمیٰ نے کیمیکل فیکٹری کے فضلے کے نمونے (سیمپلز) پاکستان کونسل آف سائینٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ(پی سی ایس آئی آر)کو بھجوانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ فیکٹری مالک کافی بااثر خاندان سے ہے اس لئے صرف رپورٹس پر انحصار نہیں کریں گے۔

سرگودھا میں واقع ’کرسٹلائنز فیکٹری‘بنیادی طور پر کیمیکل فیکٹری ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح طور پر ریمارکس میں کہا کہ اپنے طور پر بھی چیک کرائیں گے۔

سیکریٹری ماحولیات پنجاب نےعدالت کو بتایا کہ فیکٹری کے آلودہ پانی کے نمونے حاصل کرنے کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی 23اپریل کو اپنا کام کرے گی۔

نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان میں وائس چانسلر کی تعیناتی کا معاملہ

چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا ہےکہ سرچ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بہترین امیدوار کو وائس چانسلر تعینات کیا جائے۔

سرکاری یونیورسٹیوں (جامعات )میں وائس چانسلرز کی میرٹ کے خلاف تعیناتی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران یہ حکمنامہ جاری کیا۔

سرچ کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ انٹرویوزکے بعد معیار پر پورا اترنے والے تین امیدواران کی سمری وزیر اعلیٰ پنجاب کو بهجوا دی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ بس یہاں ہمارا دائرہ اختیار ختم اور حکومت کا شروع ہو جاتا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نےامید ظاہرکی کہ حکومت بہترین امیدوار کو نشتر میڈیکل یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات کرے گی۔

اسپتالوں کی حالت سے متعلق کیس کی سماعت

چیف جسٹس ثاقب نثار نےاسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے سفارشات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور رجسٹری میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کی ابتدا میں عدالتی معاون عائشہ حامد نے اسپتالوں کی خراب حالت کو بہتر بنانے کے لئے سفارشات آئندہ دو ہفتوں میں پیش کرنے کی مہلت مانگی۔

سپریم کورٹ کے بینچ نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ ایک ہفتے میں سفارشات پیش کی جائیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ از خود نوٹسز پر حل نکلنا اچھی بات ہے،ریلوے والوں کو اعتراض نہ ہو کہ ان کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن نے سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں کیسز کی سماعت کی۔


متعلقہ خبریں