نیب سے سزا یافتہ مجرمان معطل ہونے کے بعد بحال نہیں ہو سکتے، سپریم کورٹ

6 ججز کے خط

اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے ایک کیس کے دوران حکم دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) سے سزا یافتہ مجرمان معطل ہونے کے بعد عہدے پر دوبارہ بحال نہیں ہوسکتے۔

عدالت عظمیٰ نے حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں نیب سے سزا یافتہ سرکاری افسر کو دوبارہ عہدے پر بحال کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کہ سزا معطل ہونے کا مطلب جرم ختم ہونا نہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اپیل میں بری ہونے تک سرکاری وعوامی عہدے پر بحالی نہیں ہو سکتی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ طاہرعتیق صدیقی ٹیلی فون انڈسٹریز میں ڈپٹی جنرل منیجر تھا اور اس کو غیرقانونی ٹھیکہ دینے کے الزام میں قید اورجرمانہ ہوا۔

سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ طاہرعتیق کو سزا ہونے پر محکمے نے برطرف کر دیا۔ اپیل میں سزا معطل ہوئی تو ملزم نے عہدے پر بحالی کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی۔ ہائی کورٹ نے بحالی کا حکم دیا جس کو حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔


متعلقہ خبریں