کرکٹر عمر اکمل پر پابندی تین سے کم کرکےڈیڑھ سال کر دی گئی



لاہور: پاکستانی کرکٹر عمراکمل کی تین سالہ سزا میں کمی کی استدعا منظور ہوگئی ہے۔

نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں انڈیپینڈنٹ ایڈجیوڈی کیٹرجسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر نے کیس کا پہلے سے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عمراکمل کی سزا تین سال سے کم کر کے ایک سال چھ ماہ کر دی گئی ہے۔

کرکٹر عمر اکمل کی سزا کیس کا تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اپیل کنندہ کا مؤقف متضاد اور اس کی کوئی ساکھ نہیں۔ اپیل کنندہ کے خلاف مقدمہ درست ثابت ہوتا ہے۔

چیئرمین ڈسپلنری پینل کا اپیل کنندہ کو الزامات میں قصور وار پانے کا جواز ہے۔ تحریری فیصلے میں درج ہے کہ انڈپینڈنٹ ایڈجیوڈیکٹر نے ہمدردانہ رویہ اختیار کیا۔ پابندی کی مدت میں کمی کرتے ہوئے سزا کو ایک سال چھ ماہ کردیا۔ سزا کا اطلاق عمر اکمل کی عبوری معطلی کے روز سے ہوگا۔

فیصلے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمر اکمل کے وکیل نے بتایا کہ سزامیں کمی کے فیصلے پر خوشی ہے اور اس سے ہمیں ریلیف ملا۔

انہوں نے کہا کہ سزا مزید کم ہوسکتی ہے، کیوںکہ دیگر کیسز میں کچھ کھلاڑیوں کو سزا کم ملی۔ ہم جو فیصلے سوچ رہے تھے ایسا نہیں ہے۔

پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت عمر اکمل کو، کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزیوں پر تین سال کی پابندی کی سزا سنائی تھی جسے عمر اکمل نے چیلنج کیا تھا۔

خیال رہے کہ2018 میں عمر اکمل نے میچ فکسنگ سے متعلق بیان دیا، جس کے بعد انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

عمر اکمل 2023تک کرکٹ سے باہر، تفصیلی فیصلہ جاری

ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہیں 2015 کے ورلڈ کپ میں میچ فکس کرنے کی پیشکش ہوئی تھی۔

پی سی بی کی جانب سے اس بیان کو فوری نوٹس لیا گیا تھا جبکہ بورڈ کا انسداد کرپشن یونٹ بھی متحرک ہوگیا تھا۔عمر اکمل کے مطابق ان کو فکسنگ کی پیش کش کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر ہیں اور اب امریکہ میں مقیم ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 2015 کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران کچھ بک میکرزنے ان سے فکسنگ کے لیے رابطہ کیا تھا اورانہیں پرکشش معاوضے کی آفر بھی کی تھی۔

پاکستان سپر لیگ فائیو کے آغاز سے ایک روز قبل ہی فکسنگ کی اطلاعات ملنے پر معطل کرکے انہیں میچ کھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔ جس کے بعد عمر اکمل کیخلاف الزمات ثابت ہونے پر انھیں سزا سنائی گئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے17 اپریل2020 میں کرکٹرعمر اکمل پر تین سال کی پابندی لگائی تھی جب کہ انہیں 20 فروری 2020 کو عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں