اپوزیشن ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں نیب قانون میں ترامیم چاہتی ہے، شاہ محمود


اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی آڑ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں ایسی ترامیم جاہتی ہیں جو ناقابل عمل ہے۔

اسلام آباد میں مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے  وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کو فیٹف گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے قانون سازی ضروری ہے۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ وہ پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیلے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے یار کھنے کا فیصلہ اکتوبر میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی میں اپوزیشن سے تعاون کا کہا۔ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی میں ساتھ دینے کیلئے شرائط رکھیں۔ اپوزیشن ولاوں کی شرط تھی کہ وہ نیب قانون میں بھی ترامیم چاہتے ہیں۔ ہم نے گاجریں کھائی ہوتی تو پیٹ میں درد ہوتا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف سے کہوں گا کہ میں نے رنگ سازی نہی کی۔ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ میں نے قوالی کی، قوالی نہیں کی پکا راگ سنایا۔ کرپٹ عناصر پر پکا ہاتھ ڈالیں گے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے بلیک میل نہ کریں اور نہ ہم ہوں گے۔ حکومت بلاتفریق احتساب پر یقین رکھتی ہے۔ بہت سوچ سمجھ کر ن لیگ کے بجائے تحریک انصاف جوائن کی۔ ہمارا دامن صاف ہے۔ ن لیگ نے مجھے وزارت خارجہ کی آفر کی تھی جو میں نے قبول نہیں کی۔

مزید پڑھیں: کورونا: ایف اے ٹی ایف نے اپنے تمام طے شدہ اجلاس ملتوی کردیے

مشیر خزانہ شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستان 2018 میں گرے لسٹ میں آیا۔ پاکستان سابق حکمرانوں کی وجہ سے گرے لسٹ میں گیا۔ ماضی میں کرپشن کے دو بڑے چیمپئن نکلتے ہیں۔ ٹی ٹی شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکا ہے۔ شہبازشریف کو ٹی ٹیزہمارے دور میں نہیں لگیں۔ شریف خاندان کے سپوت ٹی ٹیز بھیجتے رہے۔ ٹی ٹیز لگوانا ملک کو گرے لسٹ میں بھیجنے کا سبب بنا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایشو جعلی اکاونٹس تھا جو عالمی سطح پرشرمندگی کا باعث تھا۔ دو خاندانوں نے چارٹرآف کرپشن کررکھا تھا۔کوئی ملک گرے لسٹ میں اچانک نہیں جاتا، گزشتہ کئی برسوں کی کارستانیاں ہوتی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قانون سازی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک قانون سازی اقوام متحدہ کے ایکٹ میں ترامیم سے متعلق ہے۔ دوسری قانون سازی منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق ہے۔ تیسری قانون سازی دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق تھی۔ ایف اے ٹی ایف کو انسداد منی لانڈرنگ کیلئے بل کی منظوری چاہتے ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ میوچل اسسٹنٹس لیگل بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا، سینیٹ میں روکا جارہا ہے۔ دونوں اپوزیشن جماعتیں این آر او پلس چاہتی ہیں۔ اپوزیشن قومی احتساب ایکٹ کا نفاذ 1999سے چاہتی ہے۔ 1999کا مطلب ہے کہ شریف خاندان کے تمام ارکان احتساب سے بچ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ کرپشن تب ہوتی ہے جب ایک ارب روپے سےاوپر ہو۔ ایک ارب کی شرط ماننے سے رمضان شوگر ملز کیس ختم ہوجائے گا۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ 1999سے پہلی کی کرپشن حلال ہوجائے۔

شہزاداکبر نے کہا کہ اپوزیشن کے اس شخص کو داد دینی پڑے گی جس نے یہ ڈرافٹ بنایا ہے۔ اگر اپوزیشن کی 6ترامیم کو مان لیا جائے تو نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی کا کیس ختم ہوجائیگا۔ ایک ترامیم یہ چاہتے ہیں کہ نیب کی سزا کے بعد نااہلی نہیں ہوگی۔


متعلقہ خبریں