دوہری شہریت رکھنے والوں کی حب الوطنی پر شک نہیں کیا جاسکتا، عدالت

مولانا کے دھرنے اور احتجاج کیخلاف درخواست قبل از وقت ہے، عدالت

فائل فوٹو


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستان کے شہری ہیں، ان کی حب الوطنی پرشک نہیں کیا جاسکتا۔

دوہری شہریت سے متعلق کیس میں اسلام آبادہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں  کہا کہ دوہری شہریت والے پاکستانیوں پر وزیراعظم کے معاونین خصوصی منتخب ہونے پرکوئی پابندی نہیں ۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالتی مداخلت وزیراعظم کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے روکنے کے مترادف ہوگی۔ دوہری شہریت رکھنے والوں کی اہمیت اورانکے کردارسے انکارنہیں کیاجاسکتا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے تحریری فیصلہ  میں کہا کہ معاونین خصوصی وفاقی کابینہ کے ممبران نہیں ہیں۔ معاونین خصوصی کی حیثیت معاونین سے مختلف ہے۔

اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا کہ منتخب وزیراعظم عوام اورپارلیمنٹ کوجوابدہ ہے۔ وزیراعظم آئین کےمطابق تفویض کردہ محنت طلب کام اکیلا سرانجام نہیں دےسکتا۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت والوں کی پاکستان سے وفاداری مشکوک ہے، خواجہ آصف

خیال رہے کہ گزشتہ رو دوہری شہریت رکھنے والے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔

استعفیٰ دینے کے بعد ظفر مرزا نے کہا تھا کہ میں وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر پاکستان آیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کوچھوڑ کر پاکستان آیا تھا اور میں نے اس ملک کے لیے محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔

ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان کے لیے کام کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، مطمئن ہوں کہ کورونا کیسز میں کمی کےدوران استعفیٰ دیا۔

تانیہ ایدروس نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ میری دہری شہریت پر سوالات اٹھائے گئے، عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ مجھ پر ہونے والی تنقید ڈیجیٹل پاکستان وژن پر اثر اندا ز ہورہی تھی۔

حکومت نے18 جولائی کو وزیراعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیروں کے اثاثے پبلک کیے تھے جس کے بعد حزب اختلاف کی جانب سے ان کے استعفوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا


متعلقہ خبریں