’مفادپرست، اسمگلنگ میں ملوث عناصر نے چمن بارڈر پر لوگوں کو اکسایا‘

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ مفادپرست اور اسمگلنگ میں ملوث عناصر نےچمن بارڈر پر لوگوں کو اکسایا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے مختلف بارڈرز ہیں، پاکستان نے کورونا وائرس کے سبب افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر دیئے تھے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ افراد نے زبردستی چمن بارڈر پار کرنے کی کوشش کی۔ اسی دوران افغانستان کی طرف سے چیک پوسٹوں پر فائرنگ کی گئی اس سے اشتعال پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک ہیں۔ افغان امن مذاکرات میں بھی پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا۔ سرحدی نظام کو مربوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ افغان فوج نے 30 جولائی کوچمن بارڈر باب دوستی پر بلااشتعال فائرنگ کی جب کہ پاک فوج نے اپنے دفاع اورمقامی آبادی کے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج نے فائرنگ میں پہل نہیں کی۔

’افغانستان کی درخواست پر طورخم اور چمن کے بارڈر ٹرمینل کھول دیئے گئے ہیں‘

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ تجارت کے لیے ہرممکن اقدام کررہا ہے لیکن مخالف عناصر ایسی کوششوں کوسبوتاژ کررہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ عیدالاضحیٰ پربھی پیدل چلنےوالوں کواجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اکھٹا ہونے والوں پر افغان فوج نے بلا جواز فائرنگ کی۔

دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق بدقسمت واقعہ میں شہادتیں ہوئیں اور پاکستان میں انتظامی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔ انہوں نےکہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں بھی نقصان پہنچا۔

ہم نیوز کے مطابق ترجمان نے واضح کیا کہ اگر افغان فوج فائرنگ نہ کرتی تو اس واقعہ سے بچا جا سکتا تھا۔

افغانستان سے ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار پاکستان میں دہشتگردی کرتی ہیں، اقوام متحدہ

دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق پاکستان خطے میں استحکام اور امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ ہماری تعمیری کاوش کا ویسا ہی جواب ملے گا۔


متعلقہ خبریں