رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہبازشریف اور حمزہ شہبازپر فرد جرم عائد



لاہور: احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

شہبازشریف اور حمزہ شہباز نے عدالت کے سامنے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔ ملزمان کی جانب سے انکار کے بعد احتساب عدالت لاہور نے 27 اگست کو ریفرنس کے گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔

شہبازشریف نے عدالت میں بیان دیا کہ جج صاحب یہ ایک جھوٹا کیس ہے، میں نے کروڑوں روپے کے ٹی اے ڈی اے نہیں لیے، میں نے گاڑی کا سرکار سے پیٹرول تک نہیں لیا۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر نے کہا کہ ٹیم ورک کے ساتھ کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کی، شفافیت قانونی طور پر فرض ہے میں نے کوئی احسان نہیں کیا۔

ملزم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جج صاحب قانون پر عملدرآمد کا آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے۔ ایک جانب کھربوں روپے کے منصوبوں میں اربوں روپے بچائے۔ دوسری جانب میں ایک گندے نالے کے کیس میں جھک ماروں گا؟۔

سال 2019 میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

نیب نے الزام عائد کیا ہے کہ رمضان شوگر ملز کے لیے 10 کلو میٹر طویل نالہ تیار کیا گیا۔ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

نامزد ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال سے مبینہ طور پر 21 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او ہیں، رمضان شوگر ملز کیلیے مقامی آبادیوں کے نام پر 36 کروڑ روپے کی لاگت سے تحصیل بھوانہ کے قریب سیوریج نالہ بنوایا گیا، شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اس کے لیے قومی خزانے کا استعمال کیا ہے۔


متعلقہ خبریں