بی ایم ڈبلیو کو40 ارب روپے کا نقصان


جرمنی کی مشہور کار کمپنی بی ایم ڈبلیو کو کورونا کی وجہ سے  تین ماہ میں 40 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ سال انہی تین ماہ میں جرمن  کمپنی کو 2 کھرب روپے سے زائد کا منافع ہوا تھا۔

کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے تحت جرمن کار ساز کمپنی بی ایم ڈبلیو نے اپنی یورپ اور جنوبی ایشیا کی فیکٹریوں کو بند کر دیا تھا۔ بی ایم ڈبلیو کی یورپ اور جنوبی افریقہ کی فیکٹریوں میں کپمنی کی آدھی سے زیادہ گاڑیاں بنتی ہیں۔

سال 2019 میں بی ایم ڈبلیو نے جو 25 لاکھ 60 ہزار گاڑیاں بنائی تھیں ان میں سے نصف یورپ اور جنوبی افریقہ میں تیار کی گئی تھیں۔

بی ایم ڈبلیو کے چیف ایگزیکٹیو اولیور زیپس نے کہا تھا کہ وائرس اور اس کی احتیاطی تدابیر کی وجہ سے ’باقی چیزوں کی طرح گاڑیوں کی طلب میں بھی کمی آئے گی‘۔

یورپ میں گاڑی بنانے والی دوسری کمپنیوں نے بھی اپنی فیکٹریاں بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان میں مرسیڈیز کی ڈائملر، واکس ویگن، فورڈ، فییٹ اور پوژو شامل ہیں۔

فروخت کم اور اخراجات زیادہ ہونے کے سبب بی ایم ڈبلیو کو11 سال میں پہلی بار اتنے بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کمپنی کو ٹیکس کی مد میں 498 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔

اسٹاک مارکیٹ میں بی ایم ڈبلیو کے شیئرز کی قیمت بھی تین فیصد کم ہوگئی ہے۔ کورونا وائرس شروع ہونے سے قبل سات فروری کو بی ایم ڈبلیو کے ایک شیئر کی قیمت51۔25 یوریو تھی اور چھ ماہ اس کی قیمت کم ہو کر44.4 یوریو رہ گئی ہے۔


متعلقہ خبریں